آئینۂ خیال تھا عکس پذیر راز کا
آئینۂ خیال تھا عکس پذیر راز کا طور شہید ہو گیا جلوۂ دل نواز کا پایہ بہت کیا بلند اس نے حریم ناز کا تا نا پہنچ سکے غبار رہ گزر نیاز کا خستگیٔ کلیم نے نکتہ عجب سمجھا دیا ورنہ حریف میں بھی تھا اس مژۂ دراز کا دیر ملا تھا راہ میں کعبے کو ہم نکل گئے جذبۂ شوق میں دماغ کس کو ہو ...