قضا ہو سر پہ مگر زندگی کی باتیں ہوں
قضا ہو سر پہ مگر زندگی کی باتیں ہوں
نہیں ہے عشق مگر عاشقی کی باتیں ہوں
چراغ کی طرح جلتے رہو زمانے میں
جہاں بھی جاؤ وہاں روشنی کی باتیں ہوں
تم اپنے دل کو منور کرو محبت سے
وہاں نہ بیٹھو جہاں تیرگی کی باتیں ہوں
ہم اپنے سارے غموں کو بھلا کے بیٹھے ہیں
ہمارے سامنے بس اب خوشی کی باتیں ہوں
حیات ایسی گزارو عمل کے میداں میں
تمہارے بعد فقط بندگی کی باتیں ہوں
ترابؔ ذوق سماعت نہیں ہے لوگوں میں
اب ان کے سامنے کیا شاعری کی باتیں ہوں