قیدن چڑیا
مجھے چھوڑ دے اب تو اے چھوٹے لڑکے
کیا قید تو نے ہے کیوں مجھ کو بچے
میں مر جاؤں گی ہائے پنجرے میں گھٹ کے
مجھے چھوڑ دوں گی دعا تجھ کو چھٹ کے
مرے ننھے بچے درختوں پہ بھوکے
مجھے یاد کر کر کے وہ ہوں گے روتے
ذرا تیلیاں پنجرے کی توڑ دے تو
میں بچوں کی ماں ہوں مجھے چھوڑ دے تو
میں اڑ جاؤں پھر سے دعا دے کے تجھ کو
تو جیتا رہے چھوڑ دے اب تو مجھ کو
تمہیں گر کوئی بند پنجرے میں کر دے
تو دیکھوں کہ کیسا ہو تم رنج کرتے
تمہیں اپنی ماں یاد آئے گی کیسی
تمہیں یاد گھر کی ستائے گی کیسی
یہ سن کھول کر اچھے لڑکے نے پنجرا
اسی دم اڑا دی وہ ننھی سی چڑیا