پرانے عشق کا صدمہ اٹھایا جا رہا ہے
پرانے عشق کا صدمہ اٹھایا جا رہا ہے
کسی ضد میں ترا نخرہ اٹھایا جا رہا ہے
جدائی میں چڑھائی جا رہی ہے سر محبت
غریبی میں ترا خرچہ اٹھایا جا رہا ہے
تمہیں آتا نہیں شاید تماشا دیکھنا بھی
ادھر دیکھو جدھر پردہ اٹھایا جا رہا ہے
کرائی جا رہی ہے دوستی ہم سے ہماری
ہمارا فائدہ کتنا اٹھایا جا رہا ہے
نکل آیا ہے کوئی سانپ یادوں سے تمہاری
یوں ہی سر پر نہیں کمرہ اٹھایا جا رہا ہے