Azlan shah

ازلان شاہ

ازلان شاہ کے تمام مواد

20 غزل (Ghazal)

    مانگنا خواہش دیدار سے آگے کیا ہے

    مانگنا خواہش دیدار سے آگے کیا ہے کبھی دیکھا نہیں دیوار سے آگے کیا ہے رات بھر خوف سے جاگی ہوئی بستی کے مکیں تو بتا آخری کردار سے آگے کیا ہے کس لئے اس سے نکلنے کی دعائیں مانگوں مجھ کو معلوم ہے منجدھار سے آگے کیا ہے کچھ بتاؤ تو سہی سولی پہ لٹکے ہوئے شخص آخر اس عشق کی بیگار سے آگے ...

    مزید پڑھیے

    بے یقینی کا تعلق بھی یقیں سے نکلا

    بے یقینی کا تعلق بھی یقیں سے نکلا میرا رشتہ وہی آخر کو زمیں سے نکلا مجھ کو پہچان تو اے وقت میں وہ ہوں جو فقط ایک غلطی کے لئے عرش بریں سے نکلا ایک مرے آنکھ جھپکنے کی ذرا دیر تھی بس وہ قریب آتا ہوا دور کہیں سے نکلا ایڑیاں مار کے زخمی بھی ہوئے لوگ مگر کوئی چشمہ نہیں زرخیز زمیں سے ...

    مزید پڑھیے

    کسی کے نام پہ ننھے دیے جلاتے ہوئے

    کسی کے نام پہ ننھے دیے جلاتے ہوئے خدا کو بھول گئے نیکیاں کماتے ہوئے وگرنہ بات ہماری سمجھ سے باہر تھی یہ عشق ہو گیا بس روٹھتے مناتے ہوئے ہماری واپسی آساں نہیں یقیں مانو یہاں تک آئے ہیں ہم کشتیاں جلاتے ہوئے انہیں عزیز ہے جینا جو جی رہے ہیں یہاں مذاق بن کے خود اپنا مذاق اڑاتے ...

    مزید پڑھیے

    ہار کو جیت کے امکان سے باندھے ہوئے رکھ

    ہار کو جیت کے امکان سے باندھے ہوئے رکھ اپنی مشکل کسی آسان سے باندھے ہوئے رکھ تجھ کو معلوم سے آگے کہیں جانا ہے تو پھر خواب کو دیدۂ حیران سے باندھے ہوئے رکھ ورنہ مشکل بڑی ہوگی یہاں دنیا داری دیکھ انسان کو انسان سے باندھے ہوئے رکھ جو بھلانے پہ کبھی بھول نہیں پاتا ہے مجھ کو اپنے ...

    مزید پڑھیے

    لگا کر دیر جلدی کرنی ہوتی ہے

    لگا کر دیر جلدی کرنی ہوتی ہے سڑک نے اپنی مرضی کرنی ہوتی ہے ضروری ہے کہ موت اپنی مریں سارے کسی نے خودکشی بھی کرنی ہوتی ہے یقیں قسمت پہ کرتے ہیں مگر پھر بھی ہمیں اپنی تسلی کرنی ہوتی ہے کسی کی بے گھری سے ان کو مطلب کیا انہیں تو گاڑی خالی کرنی ہوتی ہے لگا کر پاس سے باتیں بھی لوگوں ...

    مزید پڑھیے

تمام