پوتا

دادی کا پاندان ٹھکانے لگا دیا
پھر آج اس شریر نے زمزم گرا دیا


دادا نے آسمان کی جانب نگاہ کی
گودی میں جم گیا تو مصلیٰ اٹھا دیا


چلنے لگا تو سائے فرشتوں نے کر دئے
پریوں نے راستے میں پروں کو بچھا دیا


یوں ہنس دیا کہ جیسے جزا بانٹ دی گئی
یوں لب کشا ہوا کہ گلستاں بنا دیا


سب التجائیں اس کے لیے صرف ہو گئیں
رکھ لی خدا نے لاج دیا تو سوا دیا