جبر حالات کا تو نام لیا ہے تم نے
جبر حالات کا تو نام لیا ہے تم نے اپنے سر بھی کبھی الزام لیا ہے تم نے مے کشی کے بھی کچھ آداب برتنا سیکھو ہاتھ میں اپنے اگر جام لیا ہے تم نے عمر گزری ہے اندھیرے کا ہی ماتم کرتے اپنے شعلے سے بھی کچھ کام لیا ہے تم نے ہم فقیروں سے ستائش کی تمنا کیسی شہریاروں سے جو انعام لیا ہے تم ...