شاعری

چار فتنے

تین فتنوں کا قصہ پرانا ہوا چار فتنوں کا سنیے ذرا ماجرا ایک لمبے ہیں عالم بھی فاضل بھی ہیں سچ تو یہ ہے کہ تھوڑے سے کاہل بھی ہیں شعر کا شوق بھی علم کا ذوق بھی اور گلے میں علی گڑھ کا ہے طوق بھی مرغ و ماہی کی رگ رگ سے یہ آشنا دوستوں پر فدا اور گھر سے جدا کھانے پینے کا کوئی نہیں ہے ...

مزید پڑھیے

ٹیپو کی آواز

گو رات کی جبیں سے سیاہی نہ دھل سکی لیکن مرا چراغ برابر جلا کیا جس سے دلوں میں اب بھی حرارت کی ہے نمود برسوں مری لحد سے وہ شعلہ اٹھا کیا پھیکا ہے جس کے سامنے عکس جمال یار عزم جواں کو میں نے وہ غازہ عطا کیا میرے لہو کی بوند میں غلطاں تھیں بجلیاں خاک دکن کو میں نے شرر آشنا کیا ساحل ...

مزید پڑھیے

چار یار

نمبر ایک بڑا ہی نیک کھائے کیک پئے ملک شیک نمبر دو کہے کو رو منگاؤ کو کو پلاؤ سب کو مجھے بھی دو مجھے بھی دو نمبر تین بڑی مسکین پہنے مارکین بجائے بین جائے چین نمبر چار بڑی ہوشیار ابھی پھلوار ابھی تلوار ہماری یار ہماری یار

مزید پڑھیے

نئی پود

یہ نئی پود الحفیظ و الاماں رعد ہے طوفان ہے آتش فشاں کھیلنے میں جوش پڑھنے میں خروش حرکتوں سے ان کی اڑ جاتے ہیں ہوش ناشتے کی میز پر چھین اور جھپٹ پھینک دیں چمچے رکابی دیں الٹ اور پھر تیاریاں اسکول کی شامت آئے میز کی اسٹول کی یہ گئے اور جیسے طوفان تھم گیا ایک سناٹا ہوا میں تھم ...

مزید پڑھیے

عرفی کی کیا بات

یوں تو بچے اور بھی ہیں لمبے اور چوکور بھی ہیں عرفی کی کیا بات بھائی عرفی کی کیا بات کالے بادل آئیں گے ساتھ میں بارش لائیں گے برسے گی برسات بھائی برسے گی برسات عرفی کی کیا بات بھائی عرفی کی کیا بات

مزید پڑھیے

ہر اک جنت کے رستے ہو کے دوزخ سے نکلتے ہیں

ہر اک جنت کے رستے ہو کے دوزخ سے نکلتے ہیں انہیں کا حق ہے پھولوں پر جو انگاروں پہ چلتے ہیں حقائق ان سے ٹکرا کر نئے سانچوں میں ڈھلتے ہیں بڑے ہی سخت جاں ہوتے ہیں جو خوابوں پہ پلتے ہیں گماں ہوتا ہے جن موجوں پہ اک نقش حبابی کا انہی سوئی ہوئی موجوں میں کچھ طوفان پلتے ہیں وہ رات آخر ...

مزید پڑھیے

خوابوں سے یوں تو روز بہلتے رہے ہیں ہم

خوابوں سے یوں تو روز بہلتے رہے ہیں ہم کتنی حقیقتوں کو بدلتے رہے ہیں ہم اپنے غبار میں بھی ہے وہ ذوق سرکشی پامال ہوکے عرش پہ چلتے رہے ہیں ہم سو سو طرح سے تجھ کو سنوارا ہے حسن دوست سو سو طرح سے رنگ بدلتے رہے ہیں ہم ہر دشت و در میں پھول کھلانے کے واسطے اکثر تو نوک خار پہ چلتے رہے ہیں ...

مزید پڑھیے

یہ دور مجھ سے خرد کا وقار مانگے ہے

یہ دور مجھ سے خرد کا وقار مانگے ہے دل اب بھی شوق کے لیل و نہار مانگے ہے جہاں میں کس کو گوارا ہوئی ہے فکر کی دھوپ ہر اک، کوئی شجر سایہ دار مانگے ہے زبان لالہ و گل میں بسی ہوئی ہے مگر زمانہ لفظ میں خنجر کی دھار مانگے ہے اکیلے پن کا یہ احساس ہم نفس کی تلاش بڑھی ہوئی جو یہ تلخی ہے ...

مزید پڑھیے

فغان درد میں بھی درد کی خلش ہی نہیں

فغان درد میں بھی درد کی خلش ہی نہیں دلوں میں آگ لگی ہے مگر تپش ہی نہیں کہاں سے لائیں وہ سوز و گداز دل والے کہ دلبری کا وہ آہنگ وہ روش ہی نہیں حقیقتوں کے بھی تیور بدل تو سکتے ہیں ہماری بزم میں خوابوں کی وہ خلش ہی نہیں دماغ کیوں نہ ہو ساحل پہ سونے والوں کا کبھی کبھار جو طوفاں کی ...

مزید پڑھیے

زنجیر سے جنوں کی خلش کم نہ ہو سکی

زنجیر سے جنوں کی خلش کم نہ ہو سکی بھڑکی اگر یہ آنچ تو مدھم نہ ہو سکی بدلے بہار لالہ و گل نے ہزار رنگ لیکن جمال دوست کا عالم نہ ہو سکی کیا کیا غبار اٹھائے نظر کے فساد نے انسانیت کی لو کبھی مدھم نہ ہو سکی ہم لاکھ بد مزہ ہوئے جام حیات سے جینے کی پیاس تھی کہ کبھی کم نہ ہو سکی جو جھک ...

مزید پڑھیے
صفحہ 5835 سے 5858