شاعری

سر کو آواز سے وحشت ہی سہی

سر کو آواز سے وحشت ہی سہی اور وحشت میں اذیت ہی سہی خاک زادی ترے عشاق بہت میں تری یاد سے غارت ہی سہی وہ کہاں ہیں کہ جو مصلوب نہ تھے میری مٹی میں بغاوت ہی سہی آہ و آہنگ و اہانت کے کنار اے مری پیاس پہ تہمت ہی سہی خود سے میثاق غلط تھا میرا اے ترے خواب ضرورت ہی سہی عشق اے عشق عزادار ...

مزید پڑھیے

اس جادہ عشاق کی تقدیر عجب ہے

اس جادہ عشاق کی تقدیر عجب ہے مٹھی میں جہاں پاؤں میں زنجیر عجب ہے بے وقعت و کم مایہ سہی خواب ہمارے خوابوں سے الگ ہونے کی تعزیر عجب ہے میں شعر کہوں اور ترے نام پہ رو دوں یہ رنج کا پیرایۂ دلگیر عجب ہے آنکھوں میں بچھے سرمئی مخمل کی ادا اور محمل میں پھٹے ہونٹوں کی تحقیر عجب ہے ہر ...

مزید پڑھیے

کہانیوں نے ذرا کھینچ کر بدن اپنے

کہانیوں نے ذرا کھینچ کر بدن اپنے حرم سرا سے بلایا ہمیں وطن اپنے کھلے گلے کی قمیصیں کھلے گلے کے فراق یہ لڑکیاں ہیں بدلتی ہیں پیرہن اپنے غدر کے پھول سجاتی ہیں ایسے بالوں میں سنبھال سکتی ہوں جیسے بھرے بدن اپنے عجب بھڑک ہے شرابوں کی اور آنکھوں کی بلا ہے حسن بدکنے لگے ہیں بن ...

مزید پڑھیے

گلے سے دیر تلک لگ کے روئیں ابر و سحاب

گلے سے دیر تلک لگ کے روئیں ابر و سحاب ہٹا دیے ہیں زمان و مکاں کے ہم نے حجاب لحد کی مٹی کی تقدیر کی امان میں دوں سفید لٹھے میں کفنا کے سرخ شاخ گلاب میں آسمان ترے جسم پہ بچھا دیتا مگر یہ نیل میں چادر بنی نہیں کمخواب ترا وہ راتوں کو اٹھ کر سسک سسک رونا لہو میں نیند کی ٹیسیں پلک پہ ...

مزید پڑھیے

یہ ترے حسن کا آویزہ جو مہتاب نہیں

یہ ترے حسن کا آویزہ جو مہتاب نہیں کعبۂ عشق نہیں روضہ یک خواب نہیں ایک کولاژ بناتی ہے تری خاموشی خط انکار نہیں صورت ایجاب نہیں کہر کی رحل پہ اور دھند کے جزدان میں وہ اک صحیفہ ہے کہ جس پر کوئی اعراب نہیں اک کہانی کے پس و پیش تری آہٹ ہے گھاس کے کنج نہیں کائی کے تالاب نہیں تیرے ...

مزید پڑھیے

سلونی سردیوں کی نظم

پرانے بوٹ ہیں تسمے کھلے ہیں ابھی مٹی کے چہرے ان دھلے ہیں شرابیں اور مشکیزہ سحر کا ابھی ہے جسم پاکیزہ گجر کا ستے چہرے پہ استہزا کا موسم لہو نبضوں سے خالی کر گیا ہے گلے میں ملک کے تعویذ ڈالو بدیسی برچھیوں سے ڈر گیا ہے غزل دالان میں رکھی ہے میں نے مہک ہے سنگترے کی قاش جیسی یہ کیسی مے ...

مزید پڑھیے

صدائیں قید کروں آہٹیں چرا لے جاؤں

صدائیں قید کروں آہٹیں چرا لے جاؤں مہکتے جسم کی سب خوشبوئیں اڑا لے جاؤں بلا کا شور ہے طوفان آ گیا شاید کہاں کا رخت سفر خود کو ہی بچا لے جاؤں تری امانتیں محفوظ رکھ نہ پاؤں گا دوبارہ لوٹ کے آنے کی بس دعا لے جاؤں کہا ہے دریا نے وہ شرط ہار جائے گا جو ایک دن میں اسے ساتھ میں بہا لے ...

مزید پڑھیے

ہوائیں تیز تھیں یہ تو فقط بہانے تھے

ہوائیں تیز تھیں یہ تو فقط بہانے تھے سفینے یوں بھی کنارے پہ کب لگانے تھے خیال آتا ہے رہ رہ کے لوٹ جانے کا سفر سے پہلے ہمیں اپنے گھر جلانے تھے گمان تھا کہ سمجھ لیں گے موسموں کا مزاج کھلی جو آنکھ تو زد پہ سبھی ٹھکانے تھے ہمیں بھی آج ہی کرنا تھا انتظار اس کا اسے بھی آج ہی سب وعدے ...

مزید پڑھیے

بادباں کھولے گی اور بند قبا لے جائے گی

بادباں کھولے گی اور بند قبا لے جائے گی رات پھر آئے گی پھر سب کچھ بہا لے جائے گی خواب جتنے دیکھنے ہیں آج سارے دیکھ لیں کیا بھروسہ کل کہاں پاگل ہوا لے جائے گی یہ اندھیرے ہیں غنیمت کوئی رستہ ڈھونڈ لو صبح کی پہلی کرن آنکھیں اٹھا لے جائے گی ہوش مندوں سے بھرے ہیں شہر اور جنگل ...

مزید پڑھیے

بدن بھیگیں گے برساتیں رہیں گی

بدن بھیگیں گے برساتیں رہیں گی ابھی کچھ دن یہ سوغاتیں رہیں گی تڑپ باقی رہے گی جھوٹ ہے یہ ملیں گے ہم ملاقاتیں رہیں گی نظر میں چہرہ کوئی اور ہوگا گلے میں جھولتی بانہیں رہیں گی سفر میں بیت جانا ہے دنوں کو مسلسل جاگتی راتیں رہیں گی زبانیں نطق سے محروم ہوں گی صحیفوں میں مناجاتیں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 5832 سے 5858