شاعری

اب تم کو ہی ساون کا سندیسہ نہیں بننا

اب تم کو ہی ساون کا سندیسہ نہیں بننا مجھ کو بھی کسی اور کا رستہ نہیں بننا کہتی ہے کہ آنکھوں سے سمندر کو نکالو ہنستی ہے کہ تم سے تو کنارہ نہیں بننا محتاط ہے اتنی کہ کبھی خط نہیں لکھتی کہتی ہے مجھے اوروں کے جیسا نہیں بننا تصویر بناؤں تو بگڑ جاتی ہے مجھ سے ایسا نہیں بننا مجھے ویسا ...

مزید پڑھیے

سبز حکایت سرخ کہانی

سبز حکایت سرخ کہانی تیرے آنچل کی مہمانی سہج سہج اس حسن کا چلنا اس پہ اندھی شب طوفانی اک مصرع وہ جسم اکہرا دوجا میرے لب دہقانی جلد سنہری ہونٹ پیازی اس پہ خواہش کی ارزانی بالوں کا گھنگھور اندھیرا ابھری اینٹوں کی حیرانی پنڈلی سے ٹکراتی پنڈلی اترن کی فتنہ سامانی اک لڑکی کے ...

مزید پڑھیے

سسکیوں ہچکیوں آہوں کی فراوانی میں

سسکیوں ہچکیوں آہوں کی فراوانی میں الجھنیں کتنی ہیں اس عشق کی آسانی میں یہ ترے بالوں کا تالاب کی تہ کو چھونا حالت خواب میں یا عالم عریانی میں بے حجابانہ کسی لہر کا تجھ تک آنہ پھر ترے جسم کا بہہ جانا گھنے پانی میں کہکشاؤں کا غزالوں کا غزل زادوں کا دور و نزدیک سے آنا تری مہمانی ...

مزید پڑھیے

لہو رگوں میں سنبھالا نہیں گیا مجھ سے

لہو رگوں میں سنبھالا نہیں گیا مجھ سے کسی دشا میں اچھالا نہیں گیا مجھ سے سڈول بانہوں میں بھرتا میں لوچ ساون کا وہ سنگ موم میں ڈھالا نہیں گیا مجھ سے میں خواب پڑھتا تھا ہمسائیگی کی ابجد سے مگر وہ حسن خیالا نہیں گیا مجھ سے وہی ہے میرے لہو میں چمک الوہی سی سمے اجالنے والا نہیں گیا ...

مزید پڑھیے

ادا ہے خواب ہے تسکین ہے تماشا ہے

ادا ہے خواب ہے تسکین ہے تماشا ہے ہماری آنکھ میں اک شخص بے تحاشا ہے ذرا سی چائے گری اور داغ داغ ورق یہ زندگی ہے کہ اخبار کا تراشا ہے تمہارا بولتا چہرہ پلک سے چھو چھو کر یہ رات آئینہ کی ہے یہ دن تراشا ہے ترے وجود سے بارہ دری دمک اٹھی کہ پھول پلو سرکنے سے ارتعاشا ہے میں بے زباں ...

مزید پڑھیے

کنول جو وہ کنار آب جو نہ ہو

کنول جو وہ کنار آب جو نہ ہو کسی بھی اپسرا سے گفتگو نہ ہو قضا ہوا ہے ایک جسم بے طرح کہیں ہماری آنکھ بے وضو نہ ہو ہتھیلیوں میں بھر کے بات تو کریں چراغ کو مکالمے کی خو نہ ہو دمک رہا ہے کیسری حجاب سے اس آئینے میں کوئی ہو بہ ہو نہ ہو میں کیا کروں گا رہ کے اس جہان میں جہاں پہ ایک خواب ...

مزید پڑھیے

رستے میں عجب آثار ملے

رستے میں عجب آثار ملے جوں کوئی پرانا یار ملے جس طرح کڑکتی دھوپوں میں دو جسموں کو دیوار ملے جس طرح مسافر گاڑی میں اک رشتے کی مہکار ملے جس طرح پرانے کپڑوں سے اک چوڑی خوشبو دار ملے جس طرح اندھیرے کھیتوں میں اک رت مشعل بردار ملے جس طرح کوئی ہنس مکھ بالک جس طرح غصیلی نار ملے جس ...

مزید پڑھیے

اک وظیفہ ہے کسی درد کا دہرایا ہوا

اک وظیفہ ہے کسی درد کا دہرایا ہوا جس کی زد میں ہے پہاڑوں کا دھواں آیا ہوا یہ ترے عشق کی میقات یہ ہونی کی ادا دھوپ کے شیشے میں اک خواب سا پھیلایا ہوا باندھ لیتے ہیں گرہ میں اسی منظر کی دھنک ہم نے مہمان کو کچھ دیر ہے ٹھہرایا ہوا طائرو ابر و ہوا بھی ہیں اسی الجھن میں کیسے دو ہونٹوں ...

مزید پڑھیے

دل یار کا تخت ہوا ہی نہیں

دل یار کا تخت ہوا ہی نہیں جیون خوش بخت ہوا ہی نہیں اسے توڑنا بھی تو نرمی سے یہ دل کبھی سخت ہوا ہی نہیں آنکھوں نے بہت اصرار کیا سپنا دو لخت ہوا ہی نہیں ہم ہنس کر اسے رلا دیتے وہ اور کرخت ہوا ہی نہیں تجھ شہر تجھے ہم آ ملتے کوئی ساز و رخت ہوا ہی نہیں ہم چھاؤں بچھاتے دور تلک کوئی ...

مزید پڑھیے

لہو میں رنگ سخن اس کا بھر کے دیکھتے ہیں

لہو میں رنگ سخن اس کا بھر کے دیکھتے ہیں چراغ بام سے جس کو اتر کے دیکھتے ہیں ملائمت ہے غزل کی سی اس کی باتوں میں یہ بات ہے تو چلو بات کرکے دیکھتے ہیں صحیفۂ لب و رخسار و پیرہن اس کا تلاوتوں میں ہیں پتے شجر کے دیکھتے ہیں بلا کے نامے ہیں دو سیپیائی آنکھوں میں گریز و گردش و غمزے نظر ...

مزید پڑھیے
صفحہ 5831 سے 5858