شاعری

جس سے مل بیٹھے لگی وہ شکل پہچانی ہوئی

جس سے مل بیٹھے لگی وہ شکل پہچانی ہوئی آج تک ہم سے یہی بس ایک نادانی ہوئی سیکڑوں پردے اٹھا لائے تھے ہم بازار سے گتھیاں کچھ اور الجھیں اور حیرانی ہوئی ہم تو سمجھے تھے کہ اس سے فاصلے مٹ جائیں گے خود کو ظاہر بھی کیا لیکن پشیمانی ہوئی کیا بتائیں فکر کیا ہے اور کیا ہے جستجو ہاں طبیعت ...

مزید پڑھیے

گھر کی حد میں صحرا ہے

گھر کی حد میں صحرا ہے آگے دریا بہتا ہے حیرت تک مفقود ہوئی اتنا دیکھا بھالا ہے جانے کیا افتاد پڑے خواب میں اس کو دیکھا ہے آہٹ کیسی بستی میں کون یہ رستہ بھولا ہے رستے اپنے اپنے ہیں کون کسی کو سمجھا ہے قید سے وحشی چھوٹ گئے دیکھیں کیا گل کھلتا ہے اڑنے والا پنچھی کیوں پنکھ سمیٹے ...

مزید پڑھیے

ہمیں سفر کی اذیت سے پھر گزرنا ہے

ہمیں سفر کی اذیت سے پھر گزرنا ہے تمہارے شہر میں فکر و نظر پہ پہرا ہے سزا کے طور پہ میں دوستوں سے ملتا ہوں اثر شکست پسندی کا مجھ پہ گہرا ہے وہ ایک لخت خلاؤں میں گھورتے رہنا کسی طویل مسافت کا پیش خیمہ ہے یہ اور بات کہ تم بھی یہاں کے شہری ہو جو میں نے تم کو سنایا تھا میرا قصہ ہے ہم ...

مزید پڑھیے

دل ڈوبنے لگا ہے توانائی چاہیئے

دل ڈوبنے لگا ہے توانائی چاہیئے کچھ وار مجھ کو زہر شناسائی چاہیئے کل تک تھے مطمئن کہ مسافر ہیں رات کے اب روشنی ملی ہے تو بینائی چاہے توفیق ہے تو وسعت صحرا بھی دیکھ لیں یہ کیا کہ اپنے گھر کی ہی انگنائی چاہیئے ارمان تھا تمہیں کو کہ سب ساتھ میں رہیں اب تم ہی کہہ رہے ہو کہ تنہائی ...

مزید پڑھیے

سلسلہ اب بھی خوابوں کا ٹوٹا نہیں

سلسلہ اب بھی خوابوں کا ٹوٹا نہیں کوچ کر جائیں کب کچھ بھروسا نہیں ہیں فصیلوں سے الجھے ہوئے سرپھرے دور تک کوئی شہر تمنا نہیں شام سے ہی گھروں میں پڑیں کنڈیاں چاند اس شہر میں کیوں نکلتا نہیں آگ لگنے کی خبریں تو پہنچیں مگر کوئی حیرت نہیں کوئی چونکا نہیں چھین کر مجھ سے لے جائے ...

مزید پڑھیے

ٹھکانے یوں تو ہزاروں ترے جہان میں تھے

ٹھکانے یوں تو ہزاروں ترے جہان میں تھے کوئی صدا ہمیں روکے گی اس گمان میں تھے عجیب بستی تھی چہرے تو اپنے جیسے تھے مگر صحیفے کسی اجنبی زبان میں تھے بہت خوشی ہوئی ترکش کے خالی ہونے پر ذرا جو غور کیا تیر سب کمان میں تھے علاج ڈھونڈھ نکالیں گے اپنی وحشت کا جنوں نواز ابھی تک اسی گمان ...

مزید پڑھیے

دیار خواب

دیار خواب کے ادھر مسافروں کی بستیاں نشیلی کالی بدلیاں شرابیوں کی ٹولیاں نشہ بڑھاتی دھانی دھانی چیزیاں مہکتے کنوارے جسم چلمنوں کی تیلیاں سجیلی ریشمی پروں میں رنگ برنگی تتلیاں پکی پکائی عورتوں میں شہوتوں کی بجلیاں ذرا سی رات بھیگ جائے، پھر سنو اندھیرے کی زباں تھکے تھکائے جسم ...

مزید پڑھیے

قصہ گو

وہی قصہ گو جو اک روز قصہ سناتے سناتے کسی پیاس کو یاد کرتا ہوا، اٹھ گیا تھا پھر اک روز لوگوں سے یہ بھی سنا تھا کہ وہ، پیاس ہی پیاس کی رٹ لگاتا ہوا اک کنویں میں گرا تھا ادھر کچھ دنوں سے یہ افواہ گردش میں ہے کہ وہ قصہ گو جسے بھی دکھائی دیا ہے وہ بس! پیاس ہی پیاس کی رٹ لگاتا ہوا کنویں کی ...

مزید پڑھیے

طے شدہ موسم

مسافر ہوئے پھر اک اندھے سفر کے پتہ طے شدہ موسموں کا کہیں کھو گیا ہے بڑے شہر کے اک کلب میں دیوالی مناتے ہوئے کل کسی نے کہا تھا سنما کے پردے کئی تیج تیوہار میلے سمیٹے ہوئے ہیں تمہیں فکر کیسی یہ کیوں رنگ چہرے کا پھیکا پڑا ہے تمہیں سست قدموں پہ نادم ہوئے تھے تمہیں کو ہوس تھی کہ رفتار ...

مزید پڑھیے

پہلا خطبہ

پھر اک جم غفیر ایک میدان میں آسماں کی طرف دیر سے تک رہا ہے! امرأ القیس کی بیٹیاں شاعری کی زباں پھر سمجھنے لگیں لپلپاتی زبانیں خطابت کا جادو جگانے لگیں وہ خدا زادیاں مسکرانے لگیں اور میلوں میں پھر بھیڑ بڑھنے لگی کوئی منبر سے بولا کہ اے میرے پیارو! تمہیں اپنے اگلوں کی عمریں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 5828 سے 5858