اس پہ کیا گزرے گی وقت مرگ اندازہ لگا
اس پہ کیا گزرے گی وقت مرگ اندازہ لگا منتشر ہستی کا اپنی جس کو شیرازہ لگا اولیا اللہ کی چوکھٹ کے بھی آداب ہیں سر اٹھا کر جو بھی آیا اس کو دروازہ لگا نور کی چادر تنی ہے یوں فضائے دہر پر جیسے تارے توڑنے کو دست خمیازہ لگا جانے کس انداز سے اس شوخ نے ڈالی نظر جو پرانا زخم تھا وہ بھی ...