شاعری

سارے عالم میں تیری خوشبو ہے

سارے عالم میں تیری خوشبو ہے اے میرے رشک گل کہاں تو ہے برچھی تھی وہ نگاہ دیکھو تو لہو آنکھوں میں ہے کہ آنسو ہے ایک دم میں ہزار دفتر طے چشم حسرت غضب سخن گو ہے تو ہی تو اور بال بال اپنا فاختہ اور شور کوکو ہے تجھ کو دیکھے پھر آپ میں رہ جائے دل پر اتنا کسی کو قابو ہے جوش اشک و تصور ...

مزید پڑھیے

وہاں پہنچ کے یہ کہنا صبا سلام کے بعد

وہاں پہنچ کے یہ کہنا صبا سلام کے بعد کہ تیرے نام کی رٹ ہے خدا کے نام کے بعد وہاں بھی وعدۂ دیدار اس طرح ٹالا کہ خاص لوگ طلب ہوں گے بار عام کے بعد گناہ گار کی سن لو تو صاف صاف یہ ہے کہ لطف رحم و کرم کیا پھر انتقام کے بعد طلب تمام ہو مطلوب کی اگر حد ہو لگا ہوا ہے یہاں کوچ ہر مقام کے ...

مزید پڑھیے

اسی کے جلوے تھے لیکن وصال یار نہ تھا

اسی کے جلوے تھے لیکن وصال یار نہ تھا میں اس کے واسطے کس وقت بے قرار نہ تھا کوئی جہان میں کیا اور طرح دار نہ تھا تری طرح مجھے دل پر تو اختیار نہ تھا خرام جلوہ کے نقش قدم تھے لالہ و گل کچھ اور اس کے سوا موسم بہار نہ تھا وہ کون نالۂ دل تھا قفس میں اے صیاد کہ مثل تیر نظر آسماں شکار نہ ...

مزید پڑھیے

ایک جلوے کی ہوس وہ دم رحلت بھی نہیں

ایک جلوے کی ہوس وہ دم رحلت بھی نہیں کچھ محبت نہیں ظالم تو مروت بھی نہیں اس کے کوچے میں کہاں کش مکش بیم و رجا خوف دوزخ بھی نہیں خواہش جنت بھی نہیں ذوق مستی کی مذمت نہ کر اتنی اے شیخ کیا تجھے نشۂ ذوق مئے الفت بھی نہیں بے نیازی بھی اٹھا لوں میں ترے ناز کی طرح کیا وہ طاقت نہ رہی مجھ ...

مزید پڑھیے

آپ کی ہستی کیا ہستی ہے

آپ کی ہستی کیا ہستی ہے سرمستی ہی سرمستی ہے جب ہم آپس میں ملتے ہیں دنیا آوازیں کستی ہے مہنگائی کے یگ میں سوچو ماں کی ممتا کیوں سستی ہے بستی بسانا کھیل ہے کیا بستے بستے ہی بستی ہے یادوں کے دفتر میں آصیؔ گزرے لمحوں کی نستی ہے

مزید پڑھیے

پرانے لوگ نئے کاروبار دیتے ہیں

پرانے لوگ نئے کاروبار دیتے ہیں خزاں خرید کے فصل بہار دیتے ہیں ضرور ان کو محبت سے واسطہ ہوگا جو رنج و غم کے عوض ہم کو پیار دیتے ہیں شب وصال کی لذت انہیں نصیب ہوئی جو انتظار کی گھڑیاں گزار دیتے ہیں ہمارے اشک محبت میں قیمتی ٹھہرے غم حیات کی قسمت سنوار دیتے ہیں ملن کی رت پہ بشر ...

مزید پڑھیے

تیرے غم خوار کا معمول خدا ہی جانے

تیرے غم خوار کا معمول خدا ہی جانے کس قدر رہتا ہے مشغول خدا ہی جانے ہم نے الفت کا سبق سیکھا ہے دیوانوں سے اس کا باقاعدہ اسکول خدا ہی جانے جبہ سائی در جاناں پہ کیا کرتا ہوں کس لئے کیوں مرا معمول خدا ہی جانے اجڑے گلشن میں مرے دل کے بہاریں آئیں داغ دل بن گئے کیوں پھول خدا ہی ...

مزید پڑھیے

برسوں کوئی ہمارے لئے جسم و جاں رہا

برسوں کوئی ہمارے لئے جسم و جاں رہا لیکن وہ اب فریب کا عالم کہاں رہا ایسے بھی راستوں سے گزرنا پڑا کہ بس وہ بد گماں رہے کبھی میں بد گماں رہا حالات نے مٹا دئے ماضی کے سب نقوش اک نام تھا جو مٹ کے بھی ورد زباں رہا دھندلے سے کچھ نشاں ہیں گھٹاؤں کے دھیان میں اب وہ رہے نہ دور نہ پیر مغاں ...

مزید پڑھیے

آج اس نے نقاب الٹا ہے

آج اس نے نقاب الٹا ہے پردۂ آفتاب الٹا ہے جلوہ فرما ہیں وہ لب دریا منظر آب و تاب الٹا ہے بحر ہستی میں مثل کاسۂ سر دیکھیے ہر حباب الٹا ہے آپ کا بھی کوئی جواب نہیں بات کا ہر جواب الٹا ہے راہ سیدھی کسے دکھائیں ہم یہ زمانہ جناب الٹا ہے پیش آئینہ لکھ رہے ہوں گے میرے خط کا جواب الٹا ...

مزید پڑھیے

اس شوخ سے ملتے ہی ہوئی اپنی نظر تیز

اس شوخ سے ملتے ہی ہوئی اپنی نظر تیز ہے مہر درخشاں کی شعاعوں کا اثر تیز وہ پیڑ جو تیزاب سے سیراب ہوا تھا اس پیڑ کا ہونے لگا ہر ایک ثمر تیز وہ منزل مقصود پہ پہنچے گا یقیناً جو راہ میں چلتا رہے بے خوف و خطر تیز دیتا ہے جدھر ان کو مفاد اپنا دکھائی ارباب ہوس شوق سے بڑھتے ہیں ادھر ...

مزید پڑھیے
صفحہ 5820 سے 5858