شاعری

تیری روح میں سناٹا ہے اور مری آواز میں چپ

تیری روح میں سناٹا ہے اور مری آواز میں چپ تو اپنے انداز میں چپ ہے میں اپنے انداز میں چپ گاہے گاہے سانسوں کی آواز سنائی دیتی ہے گاہے گاہے بج اٹھتی ہے دل کے شکستہ ساز میں چپ سناٹے کے زہر میں بجھتے لوگوں کو یہ کون بتائے جتنا اونچا بول رہے ہیں اتنی ہے آواز میں چپ اک مدت سے خشک پڑا ...

مزید پڑھیے

شجر سمجھ کے مرا احترام کرتے ہیں

شجر سمجھ کے مرا احترام کرتے ہیں پرندے رات کو مجھ میں قیام کرتے ہیں سنو تم آخر شب گفتگو درختوں کی یہ کم کلام بھی کیا کیا کلام کرتے ہیں کہاں کی زندگی ہم کو تو شرم مار گئی کہ تیری چیز ہے اور تیرے نام کرتے ہیں ہمیں تو اس لیے جائے نماز چاہئے ہے کہ ہم وجود سے باہر قیام کرتے ہیں اگر ...

مزید پڑھیے

عشق کی جوت جگانے میں بڑی دیر لگی

عشق کی جوت جگانے میں بڑی دیر لگی سائے سے دھوپ بنانے میں بڑی دیر لگی میں ہوں اس شہر میں تاخیر سے آیا ہوا شخص مجھ کو اک اور زمانے میں بڑی دیر لگی یہ جو مجھ پر کسی اپنے کا گماں ہوتا ہے مجھ کو ایسا نظر آنے میں بڑی دیر لگی اک صدا آئی جھروکے سے کہ تم کیسے ہو پھر مجھے لوٹ کے جانے میں بڑی ...

مزید پڑھیے

وہ آنے والا نہیں پھر بھی آنا چاہتا ہے

وہ آنے والا نہیں پھر بھی آنا چاہتا ہے مگر وہ کوئی مناسب بہانا چاہتا ہے یہ زندگی ہے یہ تو ہے یہ روزگار کے دکھ ابھی بتا دے کہاں آزمانا چاہتا ہے کہ جیسے اس سے ملاقات پھر نہیں ہوگی وہ ساری باتیں اکٹھی بتانا چاہتا ہے میں سن رہا ہوں اندھیرے میں آہٹیں کیسی یہ کون آیا ہے اور کون جانا ...

مزید پڑھیے

شعر لکھنے کا فائدہ کیا ہے

شعر لکھنے کا فائدہ کیا ہے اس سے کہنے کو اب رہا کیا ہے پہلے سے طے شدہ محبت میں تو بتا تیرا مشورہ کیا ہے سرخ کیوں ہو رہے ہیں تیرے کان میں نے تجھ سے ابھی کہا کیا ہے آنکھیں مل مل کے دیکھتا ہوں اسے دوپہر میں یہ چاند سا کیا ہے میرا ہم عصر صبح کا تارا میرے بارے میں جانتا کیا ہے سوچتے ...

مزید پڑھیے

شکستہ خواب و شکستہ پا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا

شکستہ خواب و شکستہ پا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا میں آخری جنگ لڑ رہا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا ہوائیں پیغام دے گئی ہیں کہ مجھ کو دریا بلا رہا ہے میں بات ساری سمجھ گیا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا نہ جانے کوفے کو کیا خبر ہو نہ جانے کس دشت میں بسر ہو میں پھر مدینے سے جا رہا ...

مزید پڑھیے

سانس کے شور کو جھنکار نہ سمجھا جائے

سانس کے شور کو جھنکار نہ سمجھا جائے ہم کو اندر سے گرفتار نہ سمجھا جائے اس کو رستے سے ہٹانے کا یہ مطلب تو نہیں کسی دیوار کو دیوار نہ سمجھا جائے میں کسی اور حوالے سے اسے دیکھتا ہوں مجھ کو دنیا کا طرف دار نہ سمجھا جائے یہ زمیں تو ہے کسی کاغذی کشتی جیسی بیٹھ جاتا ہوں اگر بار نہ ...

مزید پڑھیے

وہ چاند ہو کہ چاند سا چہرہ کوئی تو ہو

وہ چاند ہو کہ چاند سا چہرہ کوئی تو ہو ان کھڑکیوں کے پار تماشا کوئی تو ہو لوگو اسی گلی میں مری عمر کٹ گئی مجھ کو گلی میں جاننے والا کوئی تو ہو مجھ کو تو اپنی ذات کا اثبات چاہئے ہوتا ہے اور میرے علاوہ کوئی تو ہو جس سمت جائیے وہی دریا ہے سامنے اس شہر سے فرار کا رستہ کوئی تو ہو اپنے ...

مزید پڑھیے

اب محبت نہ فسانہ نہ فسوں ہے یوں ہے

اب محبت نہ فسانہ نہ فسوں ہے یوں ہے صاحب دشت تو کہتا تھا کہ یوں ہے یوں ہے پس گریہ کوئی دیتا ہے تسلی تجھ کو یہ جو اے دل تجھے بے وجہ سکوں ہے یوں ہے میرؔ صاحب ہی نہیں اس سے پرے بیٹھتے ہیں جو بھی شائستۂ آداب جنوں ہے یوں ہے زندگی بھر میں کوئی شعر تو ایسا ہوتا میں بھی کہتا جو مرا زخم ...

مزید پڑھیے

اے جنوں پھر مرے سر پر وہی شامت آئی

اے جنوں پھر مرے سر پر وہی شامت آئی پھر پھنسا زلفوں میں دل پھر وہی آفت آئی مر کے بھی جذب دل قیس میں تاثیر یہ تھی خاک اڑاتی ہوئی لیلیٰ سر تربت آئی مسجدیں شہر کی اے پیر مغاں خالی ہیں مے کدے میں تو جماعت کی جماعت آئی وہ ہے کھڑکی میں ادھر بھیڑ نظر بازوں کی آج اس کوچہ میں سنتے ہیں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 5818 سے 5858