بہت بیکار موسم ہے مگر کچھ کام کرنا ہے
بہت بیکار موسم ہے مگر کچھ کام کرنا ہے کہ تازہ زخم ملنے تک پرانا زخم بھرنا ہے ابھی سادہ ورق پر نام تیرا لکھ کے بیٹھا ہوں ابھی اس میں مہک آنی ہے تتلی نے اترنا ہے بڑھے جو حبس تو شاخیں ہلا دینا کہ اب ہم کو ہوا کے ساتھ جینا ہے ہوا کے ساتھ مرنا ہے مبادا اس کو دقت ہو نشانے تک پہنچنے ...