شاعری

بہت بیکار موسم ہے مگر کچھ کام کرنا ہے

بہت بیکار موسم ہے مگر کچھ کام کرنا ہے کہ تازہ زخم ملنے تک پرانا زخم بھرنا ہے ابھی سادہ ورق پر نام تیرا لکھ کے بیٹھا ہوں ابھی اس میں مہک آنی ہے تتلی نے اترنا ہے بڑھے جو حبس تو شاخیں ہلا دینا کہ اب ہم کو ہوا کے ساتھ جینا ہے ہوا کے ساتھ مرنا ہے مبادا اس کو دقت ہو نشانے تک پہنچنے ...

مزید پڑھیے

ٹوٹ جانے میں کھلونوں کی طرح ہوتا ہے

ٹوٹ جانے میں کھلونوں کی طرح ہوتا ہے آدمی عشق میں بچوں کی طرح ہوتا ہے اس لئے مجھ کو پسند آتا ہے صحرا کا سکوت اس کا نشہ تری باتوں کی طرح ہوتا ہے ہم جسے عشق میں دیتے ہیں خدا کا منصب پہلے پہلے ہمیں لوگوں کی طرح ہوتا ہے جس سے بننا ہو تعلق وہی ظالم پہلے غیر ہوتا ہے نہ اپنوں کی طرح ہوتا ...

مزید پڑھیے

چاند کو تالاب مجھ کو خواب واپس کر دیا

چاند کو تالاب مجھ کو خواب واپس کر دیا دن ڈھلے سورج نے سب اسباب واپس کر دیا اس طرح بچھڑا کہ اگلی رونقیں پھر آ گئیں اس نے میرا حلقۂ احباب واپس کر دیا پھر بھٹکتا پھر رہا ہے کوئی برج دل کے پاس کس کو اے چشم ستارہ یاب واپس کر دیا میں نے آنکھوں کے کنارے بھی نہ تر ہونے دیئے جس طرف سے آیا ...

مزید پڑھیے

کوئی ٹکرا کے سبک سر بھی تو ہو سکتا ہے

کوئی ٹکرا کے سبک سر بھی تو ہو سکتا ہے میری تعمیر میں پتھر بھی تو ہو سکتا ہے کیوں نہ اے شخص تجھے ہاتھ لگا کر دیکھوں تو مرے وہم سے بڑھ کر بھی تو ہو سکتا ہے تو ہی تو ہے تو پھر اب جملہ جمال دنیا تیرا شک اور کسی پر بھی تو ہو سکتا ہے یہ جو ہے پھول ہتھیلی پہ اسے پھول نہ جان میرا دل جسم سے ...

مزید پڑھیے

بیاں اپنی حقیقت کر رہا ہوں

بیاں اپنی حقیقت کر رہا ہوں وہ کہتے ہیں شکایت کر رہا ہوں کبھی ان سے کہی تھی بات کوئی مگر اب تک وضاحت کر رہا ہوں بلا مقصد نہیں یہ دیکھنا بھی کسی کو خوب صورت کر رہا ہوں

مزید پڑھیے

جو بھی من جملۂ اشجار نہیں ہو سکتا

جو بھی من جملۂ اشجار نہیں ہو سکتا کچھ بھی ہو جائے مرا یار نہیں ہو سکتا اک محبت تو کئی بار بھی ہو سکتی ہے ایک ہی شخص کئی بار نہیں ہو سکتا جس سے پوچھیں ترے بارے میں یہی کہتا ہے خوب صورت ہے وفادار نہیں ہو سکتا

مزید پڑھیے

کس کر باندھی گئی رگوں میں دل کی گرہ تو ڈھیلی ہے

کس کر باندھی گئی رگوں میں دل کی گرہ تو ڈھیلی ہے اس کو دیکھ کے جی بھر آنا کتنی بڑی تبدیلی ہے زندہ رہنے کی خواہش میں دم دم لو دے اٹھتا ہوں مجھ میں سانس رگڑ کھاتی ہے یا ماچس کی تیلی ہے ان آنکھوں میں کودنے والو تم کو اتنا دھیان رہے وہ جھیلیں پایاب ہیں لیکن ان کی تہہ پتھریلی ہے کتنی ...

مزید پڑھیے

اب ادھورے عشق کی تکمیل ہی ممکن نہیں

اب ادھورے عشق کی تکمیل ہی ممکن نہیں کیا کریں پیغام کی ترسیل ہی ممکن نہیں کیا اسے سمجھاؤں کاغذ پر لکیریں کھینچ کر جذبۂ بے نام کی تشکیل ہی ممکن نہیں ایسے موسم میں بھی شرح دل کئے جاتا ہوں میں جب کہ اس اجمال کی تفصیل ہی ممکن نہیں کس جگہ انگلی رکھوں کس حرف کو کیسے پڑھوں آیت امکاں ...

مزید پڑھیے

ڈوب کر بھی نہ پڑا فرق گراں جانی میں

ڈوب کر بھی نہ پڑا فرق گراں جانی میں میں ہوں پتھر کی طرح بہتے ہوئے پانی میں یہ محبت تو بہت بعد کا قصہ ہے میاں میں نے اس ہاتھ کو پکڑا تھا پریشانی میں رفتگاں تم نے عبث ڈھونگ رچایا ورنہ عشق کو دخل نہیں موت کی ارزانی میں یہ محبت بھی ولایت کی طرح رکھتی ہے حالت حال میں یہ حالت حیرانی ...

مزید پڑھیے

عجیب طور کی ہے اب کے سرگرانی مری

عجیب طور کی ہے اب کے سرگرانی مری میں تجھ کو یاد بھی کر لوں تو مہربانی مری میں اپنے آپ میں گہرا اتر گیا شاید مرے سفر سے الگ ہو گئی روانی مری بس ایک موڑ مری زندگی میں آیا تھا پھر اس کے بعد الجھتی گئی کہانی مری تباہ ہو کے بھی رہتا ہے دل کو دھڑکا سا کہ رائیگاں نہ چلی جائے رائیگانی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 5817 سے 5858