شاعری

خالی ہے ابھی جام میں کچھ سوچ رہا ہوں

خالی ہے ابھی جام میں کچھ سوچ رہا ہوں اے گردش ایام میں کچھ سوچ رہا ہوں ساقی تجھے اک تھوڑی سی تکلیف تو ہوگی ساغر کو ذرا تھام میں کچھ سوچ رہا ہوں پہلے بڑی رغبت تھی ترے نام سے مجھ کو اب سن کے ترا نام میں کچھ سوچ رہا ہوں ادراک ابھی پورا تعاون نہیں کرتا دے بادۂ گلفام میں کچھ سوچ رہا ...

مزید پڑھیے

مسکرا کر خطاب کرتے ہو

مسکرا کر خطاب کرتے ہو عادتیں کیوں خراب کرتے ہو مار دو مجھ کو رحم دل ہو کر کیا یہ کار ثواب کرتے ہو مفلسی اور کس کو کہتے ہیں! دولتوں کا حساب کرتے ہو صرف اک التجا ہے چھوٹی سی کیا اسے باریاب کرتے ہو ہم تو تم کو پسند کر بیٹھے تم کسے انتخاب کرتے ہو خار کی نوک کو لہو دے کر انتظار گلاب ...

مزید پڑھیے

چھیڑو تو اس حسین کو چھیڑو جو یار ہو

چھیڑو تو اس حسین کو چھیڑو جو یار ہو ایسی خطا کرو جو ادب میں شمار ہو بیٹھی ہے تہمتوں میں وفا یوں گھری ہوئی جیسے کسی حسین کی گردن میں بار ہو دن رات مجھ پہ کرتے ہو کتنے حسین ظلم بالکل مری پسند کے مختار کار ہو کتنے عروج پر بھی ہو موسم بہار کا ہے پھول صرف وہ جو سر زلف یار ہو اک سچا ...

مزید پڑھیے

بس اس قدر ہے خلاصہ مری کہانی کا

بس اس قدر ہے خلاصہ مری کہانی کا کہ بن کے ٹوٹ گیا اک حباب پانی کا ملا ہے ساقی تو روشن ہوا ہے یہ مجھ پر کہ حذف تھا کوئی ٹکڑا مری کہانی کا مجھے بھی چہرے پہ رونق دکھائی دیتی ہے یہ معجزہ ہے طبیبوں کی خوش بیانی کا ہے دل میں ایک ہی خواہش وہ ڈوب جانے کی کوئی شباب کوئی حسن ہے روانی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 5809 سے 5858