شاعری

سو کے جب وہ نگار اٹھتا ہے

سو کے جب وہ نگار اٹھتا ہے مثل ابر بہار اٹھتا ہے تیری آنکھوں کے آسرے کے بغیر کب غم روزگار اٹھتا ہے دو گھڑی اور دل لبھاتا جا کیوں خفا ہو کے یار اٹھتا ہے ایسے جاتی ہے زندگی کی امید جیسے پہلو سے یار اٹھتا ہے زندگی شرکتوں سے چلتی ہے کس سے تنہا یہ بار اٹھتا ہے جو بھی اٹھتا ہے اس کی ...

مزید پڑھیے

آج پھر روح میں اک برق سی لہراتی ہے

آج پھر روح میں اک برق سی لہراتی ہے دل کی گہرائی سے رونے کی صدا آتی ہے یوں چٹکتی ہیں خرابات میں جیسے کلیاں تشنگی ساغر لبریز سے ٹکراتی ہے شعلۂ غم کی لپک اور مرا نازک سا مزاج مجھ کو فطرت کے رویے پہ ہنسی آتی ہے موت اک امر مسلم ہے تو پھر اے ساقی روح کیوں زیست کے آلام سے گھبراتی ہے سو ...

مزید پڑھیے

دل کو دل سے کام رہے گا

دل کو دل سے کام رہے گا دونوں طرف آرام رہے گا صبح کا تارا پوچھ رہا ہے کب تک دور جام رہے گا بدنامی سے کیوں ڈرتے ہو باقی کس کا نام رہے گا زلف پریشاں ہی اچھی ہے عالم زیر دام رہے گا مفتی سے جھگڑا نہ عدمؔ کر اس سے اکثر کام رہے گا

مزید پڑھیے
صفحہ 5807 سے 5858