سو کے جب وہ نگار اٹھتا ہے
سو کے جب وہ نگار اٹھتا ہے مثل ابر بہار اٹھتا ہے تیری آنکھوں کے آسرے کے بغیر کب غم روزگار اٹھتا ہے دو گھڑی اور دل لبھاتا جا کیوں خفا ہو کے یار اٹھتا ہے ایسے جاتی ہے زندگی کی امید جیسے پہلو سے یار اٹھتا ہے زندگی شرکتوں سے چلتی ہے کس سے تنہا یہ بار اٹھتا ہے جو بھی اٹھتا ہے اس کی ...