شاعری

دل ہے بڑی خوشی سے اسے پائمال کر

دل ہے بڑی خوشی سے اسے پائمال کر لیکن ترے نثار ذرا دیکھ بھال کر اتنا تو دل فریب نہ تھا دام زندگی لے آئے اعتبار کے سانچے میں ڈھال کر ساقی مرے خلوص کی شدت کو دیکھنا پھر آ گیا ہوں گردش دوراں کو ٹال کر اے دوست تیری زلف پریشاں کی خیر ہو میری تباہیوں کا نہ اتنا خیال کر آیا ہوں یوں بچا ...

مزید پڑھیے

کھلی وہ زلف تو پہلی حسین رات ہوئی

کھلی وہ زلف تو پہلی حسین رات ہوئی اٹھی وہ آنکھ تو تخلیق کائنات ہوئی خدا نے گڑھ تو دیا عالم وجود مگر سجاوٹوں کی بنا عورتوں کی ذات ہوئی گلے بہت تھے مگر جب نظر نظر سے ملی! نہ مجھ سے بات ہوئی اور نہ ان سے بات ہوئی دل تباہ کو کچھ اور کر گئی زخمی! وہ اک نگاہ جو لبریز التفات ہوئی حیات و ...

مزید پڑھیے

ارے مے گسارو سویرے سویرے

ارے مے گسارو سویرے سویرے خرابات کے گرد پھیرے پہ پھیرے بڑی روشنی بخشتے ہیں نظر کو تیرے گیسوؤں کے مقدس اندھیرے کسی دن ادھر سے گزر کر تو دیکھو بڑی رونقیں ہیں فقیروں کے ڈیرے غم زندگی کو عدمؔ ساتھ لے کر کہاں جا رہے ہو سویرے سویرے

مزید پڑھیے

مطلب معاملات کا کچھ پا گیا ہوں میں

مطلب معاملات کا کچھ پا گیا ہوں میں ہنس کر فریب چشم کرم کھا گیا ہوں میں بس انتہا ہے چھوڑیئے بس رہنے دیجئے خود اپنے اعتماد سے شرما گیا ہوں میں ساقی ذرا نگاہ ملا کر تو دیکھنا کمبخت ہوش میں تو نہیں آ گیا ہوں میں شاید مجھے نکال کے پچھتا رہے ہوں آپ محفل میں اس خیال سے پھر آ گیا ہوں ...

مزید پڑھیے

توبہ کا تکلف کون کرے حالات کی نیت ٹھیک نہیں

توبہ کا تکلف کون کرے حالات کی نیت ٹھیک نہیں رحمت کا ارادہ بگڑا ہے برسات کی نیت ٹھیک نہیں اے شمع بچانا دامن کو عصمت سے محبت ارزاں ہے آلودہ نظر پروانوں کے جذبات کی نیت ٹھیک نہیں کل قطع تعلق کر لینا اس وقت تو دنیا میری ہے یہ رات کی قسمیں جھوٹی ہیں یہ رات کی نیت ٹھیک نہیں ایسا نظر ...

مزید پڑھیے

زباں پر آپ کا نام آ رہا تھا

زباں پر آپ کا نام آ رہا تھا غم ہستی کو آرام آ رہا تھا خدا کا شکر تیری زلف بکھری بڑی گرمی کا ہنگام آ رہا تھا ستارے سو گئے انگڑائی لے کر کہ افسانے کا انجام آ رہا تھا تڑپ کر میں نے توبہ توڑ ڈالی تری رحمت پہ الزام آ رہا تھا عدمؔ دل کھو کے آسودہ نہیں ہم برا تھا یا بھلا کام آ رہا تھا

مزید پڑھیے

مشکل یہ آ پڑی ہے کہ گردش میں جام ہے

مشکل یہ آ پڑی ہے کہ گردش میں جام ہے اے ہوش ورنہ مجھ کو ترا احترام ہے فرصت کا وقت ڈھونڈ کے ملنا کبھی اجل تجھ کو بھی کام ہے ابھی مجھ کو بھی کام ہے آتی بہت قریب سے خوشبو ہے یار کی جاری ادھر ادھر ہی کہیں دور جام ہے کچھ زہر کو ترستے ہیں کچھ مے میں غرق ہیں ساقی یہ تیری بزم کا کیا انتظام ...

مزید پڑھیے

بہت سے لوگوں کو غم نے جلا کے مار دیا

بہت سے لوگوں کو غم نے جلا کے مار دیا جو بچ رہے تھے انہیں مے پلا کے مار دیا یہ کیا ادا ہے کہ جب ان کی برہمی سے ہم نہ مر سکے تو ہمیں مسکرا کے مار دیا نہ جاتے آپ تو آغوش کیوں تہی ہوتی گئے تو آپ نے پہلو سے جا کے مار دیا مجھے گلہ تو نہیں آپ کے تغافل سے مگر حضور نے ہمت بڑھا کے مار دیا نہ ...

مزید پڑھیے

افسانہ چاہتے تھے وہ افسانہ بن گیا

افسانہ چاہتے تھے وہ افسانہ بن گیا میں حسن اتفاق سے دیوانہ بن گیا وہ اک نگاہ دیکھ کے خود بھی ہیں شرمسار نا آگہی میں یوں ہی اک افسانہ بن گیا موج ہوا سے زلف جو لہرا گئی تری میرا شعور لغزش مستانہ بن گیا حسن ایک اختیار مکمل ہے آپ نے دیوانہ کر دیا جسے دیوانہ بن گیا ذکر اس کا گفتگو ...

مزید پڑھیے

اگرچہ روز ازل بھی یہی اندھیرا تھا

اگرچہ روز ازل بھی یہی اندھیرا تھا تری جبیں سے نکلتا ہوا سویرا تھا پہنچ سکا نہ میں بر وقت اپنی منزل پر کہ راستے میں مجھے رہبروں نے گھیرا تھا تری نگاہ نے تھوڑی سی روشنی کر دی وگرنہ عرصۂ کونین میں اندھیرا تھا یہ کائنات اور اتنی شراب آلودہ کسی نے اپنا خمار نظر بکھیرا تھا ستارے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 5806 سے 5858