شاعری

آگہی میں اک خلا موجود ہے

آگہی میں اک خلا موجود ہے اس کا مطلب ہے خدا موجود ہے ہے یقیناً کچھ مگر واضح نہیں آپ کی آنکھوں میں کیا موجود ہے بانکپن میں اور کوئی شے نہیں سادگی کی انتہا موجود ہے ہے مکمل بادشاہی کی دلیل گھر میں گر اک بوریا موجود ہے شوقیہ کوئی نہیں ہوتا غلط اس میں کچھ تیری رضا موجود ہے اس لیے ...

مزید پڑھیے

وہ باتیں تری وہ فسانے ترے

وہ باتیں تری وہ فسانے ترے شگفتہ شگفتہ بہانے ترے بس اک داغ سجدہ مری کائنات جبینیں تری آستانے ترے مظالم ترے عافیت آفریں مراسم سہانے سہانے ترے فقیروں کی جھولی نہ ہوگی تہی ہیں بھرپور جب تک خزانے ترے دلوں کو جراحت کا لطف آ گیا لگے ہیں کچھ ایسے نشانے ترے اسیروں کی دولت اسیری کا ...

مزید پڑھیے

ستاروں کے آگے جو آبادیاں ہیں

ستاروں کے آگے جو آبادیاں ہیں تری زلف کی گم شدہ وادیاں ہیں زمانہ بھی کیا رونقوں کی جگہ ہے کہیں رونا دھونا کہیں شادیاں ہیں تری کاکلیں ہی نہیں سبز پریاں مری آرزوئیں بھی شہزادیاں ہیں بڑی شے ہے وابستگی دو دلوں کی یہ پابندیاں ہی تو آزادیاں ہیں جہاں قدر ہے کچھ نہ کچھ آدمی کی وہ کیا ...

مزید پڑھیے

رقص کرتا ہوں جام پیتا ہوں

رقص کرتا ہوں جام پیتا ہوں عام ملتی ہے عام پیتا ہوں جھوٹ میں نے کبھی نہیں بولا زاہدان کرام پیتا ہوں رخ ہے پر نور تو تعجب کیا بادۂ لالہ فام پیتا ہوں اتنی تیزی بھی کیا پلانے میں آبگینے کو تھام پیتا ہوں کام بھی اک نماز ہے میری ختم کرتے ہی کام پیتا ہوں تیرے ہاتھوں سے کس کو ملتی ...

مزید پڑھیے

اب دو عالم سے صدائے ساز آتی ہے مجھے

اب دو عالم سے صدائے ساز آتی ہے مجھے دل کی آہٹ سے تری آواز آتی ہے مجھے جھاڑ کر گرد غم ہستی کو اڑ جاؤں گا میں بے خبر ایسی بھی اک پرواز آتی ہے مجھے یا سماعت کا بھرم ہے یا کسی نغمے کی گونج ایک پہچانی ہوئی آواز آتی ہے مجھے کس نے کھولا ہے ہوا میں گیسوؤں کو ناز سے نرم رو برسات کی آواز ...

مزید پڑھیے

ہم نے حسرتوں کے داغ آنسوؤں سے دھو لیے

ہم نے حسرتوں کے داغ آنسوؤں سے دھو لیے آپ کی خوشی حضور بولئے نہ بولئے کیا حسین خار تھے جو مری نگاہ نے سادگی سے بارہا روح میں چبھو لیے موسم بہار ہے عنبریں خمار ہے کس کا انتظار ہے گیسوؤں کو کھولیے زندگی کا راستہ کاٹنا تو تھا عدمؔ جاگ اٹھ تو چل دیئے تھک گئے تو سو لیے

مزید پڑھیے

وہ جو تیرے فقیر ہوتے ہیں

وہ جو تیرے فقیر ہوتے ہیں آدمی بے نظیر ہوتے ہیں دیکھنے والا اک نہیں ملتا آنکھ والے کثیر ہوتے ہیں جن کو دولت حقیر لگتی ہے اف! وہ کتنے امیر ہوتے ہیں جن کو قدرت نے حسن بخشا ہو قدرتاً کچھ شریر ہوتے ہیں زندگی کے حسین ترکش میں کتنے بے رحم تیر ہوتے ہیں وہ پرندے جو آنکھ رکھتے ہیں سب سے ...

مزید پڑھیے

مے کدہ تھا چاندنی تھی میں نہ تھا

مے کدہ تھا چاندنی تھی میں نہ تھا اک مجسم بے خودی تھی میں نہ تھا عشق جب دم توڑتا تھا تم نہ تھے موت جب سر دھن رہی تھی میں نہ تھا طور پر چھیڑا تھا جس نے آپ کو وہ مری دیوانگی تھی میں نہ تھا وہ حسیں بیٹھا تھا جب میرے قریب لذت ہم سائیگی تھی میں نہ تھا مے کدہ کے موڑ پر رکتی ہوئی مدتوں کی ...

مزید پڑھیے

مے خانۂ ہستی میں اکثر ہم اپنا ٹھکانہ بھول گئے

مے خانۂ ہستی میں اکثر ہم اپنا ٹھکانہ بھول گئے یا ہوش میں جانا بھول گئے یا ہوش میں آنا بھول گئے اسباب تو بن ہی جاتے ہیں تقدیر کی ضد کو کیا کہئے اک جام تو پہنچا تھا ہم تک ہم جام اٹھانا بھول گئے آئے تھے بکھیرے زلفوں کو اک روز ہمارے مرقد پر دو اشک تو ٹپکے آنکھوں سے دو پھول چڑھانا ...

مزید پڑھیے

ہوا سنکے خاروں کی بڑی تکلیف ہوتی ہے

ہوا سنکے تو خاروں کو بڑی تکلیف ہوتی ہے مرے غم کی بہاروں کو بڑی تکلیف ہوتی ہے نہ چھیڑ اے ہم نشیں اب زیست کے مایوس نغموں کو کہ اب بربط کے تاروں کو بڑی تکلیف ہوتی ہے مجھے اے کثرت آلام بس اتنی شکایت ہے کہ میرے غم گساروں کو بڑی تکلیف ہوتی ہے کہو موجوں سے لہرا کر نہ یوں پلٹیں سمندر ...

مزید پڑھیے
صفحہ 5805 سے 5858