شاعری

ہنس ہنس کے جام جام کو چھلکا کے پی گیا

ہنس ہنس کے جام جام کو چھلکا کے پی گیا وہ خود پلا رہے تھے میں لہرا کے پی گیا توبہ کے ٹوٹنے کا بھی کچھ کچھ ملال تھا تھم تھم کے سوچ سوچ کے شرما کے پی گیا ساغر بدست بیٹھی رہی میری آرزو ساقی شفق سے جام کو ٹکرا کے پی گیا وہ دشمنوں کے طنز کو ٹھکرا کے پی گئے میں دوستوں کے غیظ کو بھڑکا کے ...

مزید پڑھیے

زلف برہم سنبھال کر چلئے

زلف برہم سنبھال کر چلئے راستہ دیکھ بھال کر چلئے موسم گل ہے اپنی بانہوں کو میری بانہوں میں ڈال کر چلئے مے کدے میں نہ بیٹھیے تاہم کچھ طبیعت بحال کر چلئے کچھ نہ دیں گے تو کیا زیاں ہوگا حرج کیا ہے سوال کر چلئے ہے اگر قتل عام کی نیت جسم کی چھب نکال کر چلئے کسی نازک بدن سے ٹکرا ...

مزید پڑھیے

ہلکا ہلکا سرور ہے ساقی

ہلکا ہلکا سرور ہے ساقی بات کوئی ضرور ہے ساقی تیری آنکھوں کو کر دیا سجدہ میرا پہلا قصور ہے ساقی تیرے رخ پر ہے یہ پریشانی اک اندھیرے میں نور ہے ساقی تیری آنکھیں کسی کو کیا دیں گی اپنا اپنا سرور ہے ساقی پینے والوں کو بھی نہیں معلوم مے کدہ کتنی دور ہے ساقی

مزید پڑھیے

دیکھ کر دلکشی زمانے کی

دیکھ کر دلکشی زمانے کی آرزو ہے فریب کھانے کی اے غم زندگی نہ ہو ناراض مجھ کو عادت ہے مسکرانے کی ظلمتوں سے نہ ڈر کہ رستے میں روشنی ہے شراب خانے کی آ ترے گیسوؤں کو پیار کروں رات ہے مشعلیں جلانے کی کس نے ساغر عدمؔ بلند کیا تھم گئیں گردشیں زمانے کی

مزید پڑھیے

دن گزر جائیں گے سرکار کوئی بات نہیں

دن گزر جائیں گے سرکار کوئی بات نہیں زخم بھر جائیں گے سرکار کوئی بات نہیں آپ کا شہر اگر بار سمجھتا ہے ہمیں کوچ کر جائیں گے سرکار کوئی بات نہیں آپ کے جور کا جب ذکر چھڑا محشر میں ہم مکر جائیں گے سرکار کوئی بات نہیں رو کے جینے میں بھلا کون سی شیرینی ہے ہنس کے مر جائیں گے سرکار کوئی ...

مزید پڑھیے

گوریوں کالیوں نے مار دیا

گوریوں کالیوں نے مار دیا جامنوں والیوں نے مار دیا انگ ہیں یا رکابیاں دھن کی موہنی تھالیوں نے مار دیا گنگناتے حسین کانوں کی ڈولتی بالیوں نے مار دیا اودے اودے سحاب سے آنچل رنگ کی جالیوں نے مار دیا زلف کی نکہتوں نے جاں لے لی ہونٹ کی لالیوں نے مار دیا اف وہ پیاسے معززین ...

مزید پڑھیے
صفحہ 5804 سے 5858