خیال یار کا جلوہ یہاں بھی تھا وہاں بھی تھا
خیال یار کا جلوہ یہاں بھی تھا وہاں بھی تھا زمیں پر پاؤں تھے میرے نظر میں آسماں بھی تھا دیے روشن تھے ہر جانب اندھیرا تھا مگر دل میں بہت تنہا تھا میں لیکن شریک کارواں بھی تھا چنے تنکے بہت میں نے بنایا آشیاں اپنا ازل سے اک مسافر ہوں مجھے اس کا گماں بھی تھا ادھر جانا بھی تھا لازم ...