شاعری

الوداع

لڑکپن کی رفیق اے ہم نوائے نغمۂ طفلی ہماری گیارہ سالہ زندگی کی دل نشیں وادی ہمارے ذہن کی تخئیل کی احساس کی ساتھی ہمارے ذوق کی رہبر ہماری عقل کی ہادی ہمارے دامن افکار پر تیرا ہی سایا ہے خوشا اسکول کہ ہم نے تجھی سے فیض پایا ہے ہماری دھڑکنیں تیرے ہی بام و در میں پنہاں ہیں ترے ماحول ...

مزید پڑھیے

انتظار باقی ہے

کانپتی ہیں ہونٹوں پر کتنی ان کہی باتیں گونجتے ہیں کانوں میں کتنے ان سنے نغمے جھانکتے ہیں پلکوں سے انگلیوں کے پوروں تک خواب کتنے ان دیکھے لمس ان چھوئے کتنے نام ہے طلب جس کا مستقل حرارت ہے حسرت و تمنا کے آنسوؤں سے نم لیکن ان بجھے شراروں کی دائمی مسافت ہے بے بس آرزوؤں سے درد کی ...

مزید پڑھیے

فساد کے بعد

فساد شہر تھم گیا فضا میں بس گئی ہے ایک زہر ناک خامشی ہراس خوف بے بسی میں کھا رہا ہوں پی رہا ہوں جی رہا ہوں کس طرح یہ نرم لقمۂ غذا گرم گھونٹ چائے کا کسی خیال کے تلے جلے ہوئے لہو کے ذائقے سا منہ میں جم گیا فشار کشت و خوں کے بعد مضطرب سکوت جیسے دھڑکنوں کے راستے میں تھم گیا شعور عمر و ...

مزید پڑھیے

گفتگو کرنے لگے ریت کے انبار کے ساتھ

گفتگو کرنے لگے ریت کے انبار کے ساتھ دوستی ہو گئی آخر مری اشجار کے ساتھ عشق جیسے کہیں چھونے سے بھی لگ جاتا ہو کون بیٹھے گا بھلا آپ کے بیمار کے ساتھ صاحبو مجھ کو ابھی رقص نہیں آتا ہے جھوم لیتا ہوں فقط شام کے آثار کے ساتھ یار کچھ بول مجھے کچھ تو یقیں آ جائے میں تجھے دیکھتا ہوں دیدۂ ...

مزید پڑھیے

تری دوستی کا کمال تھا مجھے خوف تھا نہ ملال تھا

تری دوستی کا کمال تھا مجھے خوف تھا نہ ملال تھا مرا روم روم تھا حیرتی مرا دل بھی محو دھمال تھا کوئی شاخ گریہ لپٹ گئی مرے سوکھتے ہوئے جسم سے میں خزاں کی رت میں ہرا ہوا یہ ''درود'' ہی میں کمال تھا ابھی ریگ دشت پہ ثبت ہیں سبھی نقش میرے سجود کے وہ جو معرکے کا سبب ہوا وہی حرف حق مری ڈھال ...

مزید پڑھیے

آنکھوں کو نقش پا ترا دل کو غبار کر دیا

آنکھوں کو نقش پا ترا دل کو غبار کر دیا ہم نے وداع یار کو اپنا حصار کر دیا اس کی چھون سے جل اٹھا میرے بدن کا روم روم مجھ کو تو دست یار نے جیسے چنار دیا کس کے بدن کی نرمیاں ہاتھوں کو گدگدا گئیں دشت فراق یار کو پہلوئے یار کر دیا اب کے تو مجھ پہ اس طرح ساقی ہوا ہے مہرباں سارے دکھوں کو ...

مزید پڑھیے

رہزنوں کے ہاتھ سارا انتظام آیا تو کیا

رہزنوں کے ہاتھ سارا انتظام آیا تو کیا پھر وفا کے مجرموں میں میرا نام آیا تو کیا میرے قاتل تجھ کو آخر کون سمجھائے یہ بات پر شکستہ ہو کے کوئی زیر دام آیا تو کیا پھر وہ بلوایا گیا ہے کربلائے عصر میں کوفیوں کو پھر سے شوق اہتمام آیا تو کیا کھو چکی ساری بصیرت سو چکے اہل کتاب آسمانوں ...

مزید پڑھیے

نقش دل ہے ستم جدائی کا

نقش دل ہے ستم جدائی کا شوق پھر کس کو آشنائی کا چکھتے ہیں اب مزا جدائی کا یہ نتیجہ ہے آشنائی کا ان کے دل کی کدورت اور بڑھی ذکر کیجیے اگر صفائی کا دیکھ تو سنگ آستاں پہ ترے ہے نشاں کس کی جبہہ سائی کا تیرے در کا گدا جو ہے اے دوست عیش کرتا ہے بادشائی کا دختر رز نے کر دیا باطل مجھ کو ...

مزید پڑھیے

جس نے تری بے باک ادا کو نہیں دیکھا

جس نے تری بے باک ادا کو نہیں دیکھا واللہ کہ آنکھوں سے فضا کو نہیں دیکھا کیوں مجھ کو سنائے نہ بھلا قصہ جنت واعظ نے ترے مہر و وفا کو نہیں دیکھا افسوس کہ سن ہی کے ابھی ہنستے ہو افسوس تم نے جو اگر آہ و بکا کو نہیں دیکھا گھبرائے ہوئے پھرتی ہے کیوں میرے طرح سے تاثیر نے کیا میری دعا کو ...

مزید پڑھیے

ظاہراً موت ہے قضا ہے عشق

ظاہراً موت ہے قضا ہے عشق پر حقیقت میں جاں فزا ہے عشق دیتا ہے لاکھ طرح سے تسکین مرض ہجر میں دوا ہے عشق تا دم مرگ ساتھ دیتا ہے ایک محبوب با وفا ہے عشق دیکھ نساخؔ گر نہ ہوتا کفر کہتے بے شبہ ہم خدا ہے عشق

مزید پڑھیے
صفحہ 5785 سے 5858