شاعری

پیری میں شوق حوصلہ فرسا نہیں رہا

پیری میں شوق حوصلہ فرسا نہیں رہا وہ دل نہیں رہا وہ زمانہ نہیں رہا کیا ذکر مہر اس کی نظر میں ہے دل وہ خوار شایان جور و ظلم دل آرا نہیں رہا جھگڑا مٹا دیا بت کافر نے دین کا اب کچھ خلاف مومن و ترسا نہیں رہا عشاق و بوالہوس میں نہیں کرتے وہ تمیز واں امتیاز نیک و بد اصلا نہیں رہا کیوں ...

مزید پڑھیے

کفایت شعاری

جو چاہتے ہو کہ تم با وقار بن کے رہو تو زندگی میں کفایت شعار بن کے رہو دیا ہے رب نے تو بے شک تم اس کو خرچ کرو مگر بقدر ضرورت ہو بے حساب نہ ہو ہر ایک شے کو برتنے کا اک طریقہ ہے اس طرح سے کفایت بھی اک سلیقہ ہے وہ چاہے تیل ہو بجلی ہو یا کہ پانی ہو نہ کوئی چیز ہو ضائع سمجھ کے صرف کرو جو شاہ ...

مزید پڑھیے

آرزو

میری ایک خواہش ہے کوئی ایک نقطہ ہو جو وجود کی ساری سرحدوں سے باہر ہو جس پہ جا کے میں اپنا ایک جائزہ لے لوں اپنے آپ سے ہٹ کر اپنے آپ کو دیکھوں میری ایک خواہش ہے!

مزید پڑھیے

ظرف

جنت کی خنک ہوا ملی تو ٹھنڈک ہمیں ناگوار گزری منہ پھیر کے ناک بھوں چڑھا کے اک دوجے کو دیکھا اور ہم نے چاہا کہ ذرا سی نار دوزخ مل جائے تو ہاتھ تاپ لیں ہم

مزید پڑھیے

نہ مقامات نہ ترتیب زمانی اپنی

نہ مقامات نہ ترتیب زمانی اپنی اتفاقات پہ مبنی ہے کہانی اپنی جسم سی جاتی ہے تہہ حرف کسی کرب کی موج تھم کے رہ جاتی ہے لفظوں کی روانی اپنی پھیل جاتی تھی سماعت کی زمینوں میں نمی تھی کبھی تر سخنی آب رسانی اپنی لاکھ تم مجھ کو دباؤ میں ابھر آؤں گا سطح ہموار کیے رہتا ہے پانی ...

مزید پڑھیے

کھلے ہیں پھول کی صورت ترے وصال کے دن

کھلے ہیں پھول کی صورت ترے وصال کے دن ترے جمال کی راتیں ترے خیال کے دن نفس نفس نئی تہہ داریوں میں ذات کی کھوج عجب ہیں تیرے بدن تیرے خد و خال کے دن بہ ذوق شعر بہ جبر معاش یکجا ہیں مرے عروج کی راتیں مرے زوال کے دن خرید بیٹھے ہیں دھوکے میں جنس عمر دراز ہمیں دکھائے تھے مکتب نے کچھ ...

مزید پڑھیے

سبق عمر کا یا زمانے کا ہے

سبق عمر کا یا زمانے کا ہے سب آموختہ بھول جانے کا ہے یہ گم ہوتے چہرے یہ منظر یہ گرد سماں رات دن یاں سے جانے کا ہے رکے ہیں کہ ٹک دیکھ لیں سوچ لیں توقف تکلف بہانے کا ہے یہ صدیوں کا محکم منظم سکوت طلسم ایک چٹکی بجانے کا ہے مہک سانس سبزۂ قبر کی کنایہ سا جیسے بلانے کا ہے وضاحت نہ ...

مزید پڑھیے

عبث ہے راز کو پانے کی جستجو کیا ہے (ردیف .. ')

عبث ہے راز کو پانے کی جستجو کیا ہے یہ چاک دل ہے اسے حاجت رفو کیا ہے یہ آئنے ہیں کہ ہم چہرہ لشکروں کی صفیں یہ عکس عکس کوئی صورت عدو کیا ہے مشابہت کے یہ دھوکے مماثلت کے فریب مرا تضاد لیے مجھ سا ہو بہ ہو کیا ہے میں ایک حلقۂ بے سمت اپنے مرکز پر یہ شش جہات ہیں کیسے یہ چار سو کیا ہے یہ ...

مزید پڑھیے

میں نے اپنی روح کو اپنے تن سے الگ کر رکھا ہے

میں نے اپنی روح کو اپنے تن سے الگ کر رکھا ہے یوں نہیں جیسے جسم کو پیراہن سے الگ کر رکھا ہے میرے لفظوں سے گزرو مجھ سے درگزرو کہ میں نے فن کے پیرائے میں خود کو فن سے الگ کر رکھا ہے فاتحہ پڑھ کر یہیں سبک ہو لیں احباب چلو ورنہ میں نے اپنی میت کو مدفن سے الگ کر رکھا ہے گھر والے مجھے ...

مزید پڑھیے

یوں تو سو طرح کی مشکل سخنی آئے ہمیں

یوں تو سو طرح کی مشکل سخنی آئے ہمیں پر وہ اک بات جو کہنی نہ ابھی آئے ہمیں کیسے توڑیں اسے جو ٹوٹ کے ملتی ہو گلے لاکھ چاہا کہ روایت شکنی آئے ہمیں ہر قدم اس متبادل سے بھری دنیا میں راس آئے تو بس اک تیری کمی آئے ہمیں پیاس بجھ جائے زمیں سبز ہو منظر دھل جائے کام کیا کیا نہ ان آنکھوں کی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 5786 سے 5858