شاعری

بچپنے کی یاد

اے بچپنے کی دنیا تو یاد آ رہی ہے دل سے مری صدائے فریاد آ رہی ہے راحت سنا رہی تھی افسانہ سلطنت کا تھی ماں کی گود مجھ کو کاشانہ سلطنت کا وہ گھر کہ دور جس سے تھی گردش زمانہ آزادیوں کا میری آباد آشیانہ پھرتی ہے اب نظر میں تصویر اس مکاں کی عرش بریں سے بہتر تھی سرزمیں جہاں کی نازک مزاج بن ...

مزید پڑھیے

مآل دوستی کہیے حدیث مہوشاں کہیے

مآل دوستی کہیے حدیث مہوشاں کہیے ملے دل سے ذرا فرصت تو دل کی داستاں کہیے مگر اس خامشی سے اہل دل کا کچھ بھرم تو ہے جو کچھ کہیے تو ساری عمر کی محرومیاں کہیے غم دل اولیں دور تمنا کی امانت ہے نوید عیش اگر سنیے نصیب دشمناں کہیے جو رکھ لے خستگی کی شرم ایسی برق رحمت ہے گرے جو آشیاں سے ...

مزید پڑھیے

ہلاکت دل ناشاد رائیگاں بھی نہیں

ہلاکت دل ناشاد رائیگاں بھی نہیں نگاہ دوست میں اب کوئی امتحاں بھی نہیں تلاش دیر و حرم کا مآل کیا کہیے سکوں یہاں بھی نہیں ہے سکوں وہاں بھی نہیں تری نگاہ نے کھولا معاملہ دل کا نظر زباں نہیں رکھتی پہ بے زباں بھی نہیں اسی کو سارے زمانے سے ہم چھپائے رہے وہ ایک بات زمانے سے جو نہاں ...

مزید پڑھیے

سر پر مرے عمر بھر رہی دھوپ

سر پر مرے عمر بھر رہی دھوپ جس سمت چلا ادھر چلی دھوپ کم ایسی وطن میں بھی نہ تھی دھوپ غربت میں بلائے جاں بنی دھوپ ماں ہے نہ یہاں شجر ہے کوئی تا حد نگاہ دھوپ ہی دھوپ برسوں سے لٹک رہی ہے سر پر خنجر کی طرح کھنچی ہوئی دھوپ یادوں کے نہاں کدے میں چمکی تتلی کے پروں پہ ناچتی دھوپ اک روپ ...

مزید پڑھیے

بہت قرینے کی زندگی تھی عجب قیامت میں آ بسا ہوں

بہت قرینے کی زندگی تھی عجب قیامت میں آ بسا ہوں سکون کی صبح چاہتا تھا سو شام وحشت میں آ بسا ہوں میں اپنی انگشت کاٹتا تھا کہ بیچ میں نیند آ نہ جائے اگرچہ سب خواب کا سفر تھا مگر حقیقت میں آ بسا ہوں وصال فردا کی جستجو میں نشاط امروز گھٹ رہا ہے یہ کس طلب میں گھرا ہوا ہوں یہ کس اذیت میں ...

مزید پڑھیے

کتنے موسم سرگرداں تھے مجھ سے ہاتھ ملانے میں

کتنے موسم سرگرداں تھے مجھ سے ہاتھ ملانے میں میں نے شاید دیر لگا دی خود سے باہر آنے میں ایک نگاہ کا سناٹا ہے اک آواز کا بنجر پن میں کتنا تنہا بیٹھا ہوں قربت کے ویرانے میں آج اس پھول کی خوشبو مجھ میں پیہم شور مچاتی ہے جس نے بے حد عجلت برتی کھلنے اور مرجھانے میں ایک ملال کی گرد ...

مزید پڑھیے

وسعت چشم کو اندوہ بصارت لکھا

وسعت چشم کو اندوہ بصارت لکھا میں نے اک وصل کو اک ہجر کی حالت لکھا میں نے لکھا کہ صف دل کبھی خالی نہ ہوئی اور خالی جو ہوئی بھی تو ملامت لکھا یہ سفر پاؤں ہلانے کا نہیں آنکھ کا ہے میں نے اس باب میں رکنے کو مسافت لکھا لکھنے والوں نے تو ہونے کا سبب لکھا ہے میں نے ہونے کو نہ ہونے کی ...

مزید پڑھیے

جو یہاں حاضر ہے وہ مثل گماں موجود ہے

جو یہاں حاضر ہے وہ مثل گماں موجود ہے اور جو غائب ہے اس کی داستاں موجود ہے اے غبار خواہش یک عمر اپنی راہ لے اس گلی میں تجھ سے پہلے اک جہاں موجود ہے اب کسی انبوہ گم گشتہ کی جانب ہو سفر اور کوئی چپکے سے کہہ دے تو کہاں موجود ہے شاید آ پہنچا ہے عہد انتظار گفتگو چار جانب خلقت لب بستگاں ...

مزید پڑھیے

جو بات شرط وصال ٹھہری وہی ہے اب وجہ بد گمانی

جو بات شرط وصال ٹھہری وہی ہے اب وجہ بد گمانی ادھر ہے اس بات پر خموشی ادھر ہے پہلی سے بے زبانی کسی ستارے سے کیا شکایت کہ رات سب کچھ بجھا ہوا تھا فسردگی لکھ رہی تھی دل پر شکستگی کی نئی کہانی عجیب آشوب وضع داری ہمارے اعصاب پر ہے طاری لبوں پہ ترتیب خوش کلامی دلوں میں تنظیم نوحہ ...

مزید پڑھیے

بے حد غم ہیں جن میں اول عمر گزر جانے کا غم

بے حد غم ہیں جن میں اول عمر گزر جانے کا غم ہر خواہش کا دھیرے دھیرے دل سے اتر جانے کا غم ہر تفصیل میں جانے والا ذہن سوال کی زد پر ہے ہر تشریح کے پیچھے ہے انجام سے ڈر جانے کا غم جانے کب کس پر کھل جائے شہر فنا کا دروازہ جانے کب کس کو آ گھیرے اپنے مر جانے کا غم یہ جو بھیڑ ہے بے حالوں کی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4752 سے 5858