شاعری

دیکھ قندیل رخ یار کی جانب مت دیکھ

دیکھ قندیل رخ یار کی جانب مت دیکھ تیز تلوار ہے تلوار کی جانب مت دیکھ بول کتنی ہے ترے سامنے قیمت میری چھوڑ بازار کو بازار کی جانب مت دیکھ دیکھنا ہے تو مجھے دیکھ کہ میں کیسا ہوں میرے اجڑے ہوئے گھر بار کی جانب مت دیکھ اور بڑھ جائے گی تنہائی تجھے کیا معلوم ایسی تنہائی میں دیوار کی ...

مزید پڑھیے

ایسے پامال کہ پہچان میں آتے ہی نہیں

ایسے پامال کہ پہچان میں آتے ہی نہیں پھول سے چہرے مرے دھیان میں آتے ہی نہیں روک لیتی ہے کہیں راہ میں نوحوں کی صدا خوش نوا گیت مرے کان میں آتے ہی نہیں یوں تو کیا کیا نہ لیا زاد سفر چلتے ہوئے چند سپنے ہیں جو سامان میں آتے ہی نہیں اس طرف لڑنے پہ آمادہ ہے لشکر اپنا اور سالار کہ میدان ...

مزید پڑھیے

دیکھیے چلتا ہے پیمانہ کدھر سے پہلے

دیکھیے چلتا ہے پیمانہ کدھر سے پہلے بزم میں شور ہے ہر سمت ادھر سے پہلے غم کی تاریک گھٹاؤں سے پریشان نہ ہو تیرگی ہوتی ہے آثار سحر سے پہلے آپ جس راہ گزر سے ہیں گزرنے والے ہم گزر آئے ہیں اس راہ گزر سے پہلے مجھ سے دیکھے نہیں جاتے ہیں کسی کے آنسو پونچھ لو اشک ذرا دیدۂ تر سے پہلے حسن ...

مزید پڑھیے

جلوے ہوا کے دوش یہ کوئی گھٹا کے دیکھ

جلوے ہوا کے دوش یہ کوئی گھٹا کے دیکھ میخانے اڑتے پھرتے ہیں منظر فضا کے دیکھ کیوں شان حسن آئنہ خانے میں جا کے دیکھ اظہرؔ کو اپنے حسن کا مظہر بنا کے دیکھ محصور ہو گئی ہے تجلی نگاہ میں اب تو مری نگاہ سے دامن بچا کے دیکھ کیا جانے کس مقام یہ قسمت چمک اٹھے مایوس کیوں ہے دست طلب تو ...

مزید پڑھیے

یہ محبت کا فسانہ بھی بدل جائے گا

یہ محبت کا فسانہ بھی بدل جائے گا وقت کے ساتھ زمانہ بھی بدل جائے گا آج کل میں کوئی طوفان ہے اٹھنے والا ہم غریبوں کا ٹھکانہ بھی بدل جائے گا مجھ سے للہ نہ سرکار چھڑائیں دامن آپ بدلے تو زمانہ بھی بدل جائے گا پھر بہار آئی ہے گلشن کا نظارہ کر لو ورنہ یہ وقت سہانہ بھی بدل جائے ...

مزید پڑھیے

امید

مجھے یقیں ہے کہ تم کون مہندی سے جب میرے عدو کا نام اپنی خوب صورت کلائی پر لکھو گی تو میرا خیال آتے ہی آخر ایک دن اس منحوس کے نام پر خود ہی بڑا سا کانٹا لگا دو گی اور دوسری کلائی پر میرا نام لکھ کر اسے دیر تک چومتی رہو گی میں اس لمحے کے انتظار میں متبادل کلائیوں کی جانب سے ...

مزید پڑھیے

وہ نان سینس ہے اتنا مجھے پتہ نہیں تھا

وہ نان سینس ہے اتنا مجھے پتہ نہیں تھا کہ قل پہ اس سے لطیفہ کبھی سنا نہیں تھا جو بند کرنا تھا دریا کو تم نے کوزے میں تو ایک عام سا لوٹا خریدنا نہیں تھا نکال بیٹھا تھا دندان ساز بھولے سے وہ داڑھ جس میں ذرا سا بھی مسئلہ نہیں تھا کھلا یہ بعد میں مجھ پر وہ کھیر تھی دراصل جسے پلاؤ پہ ...

مزید پڑھیے

کر دیا قیس نے لیلیٰ سے تقاضا ھٰذا

کر دیا قیس نے لیلیٰ سے تقاضا ھٰذا نام اب کر دو مرے خود ہی پلازا ھٰذا خواب میں آ کے چڑیلیں اسے سمجھاتی ہیں مت ملو اتنا بھی رخسار پہ غازہ ھٰذا اس نے پوچھا کہ مجھے گفٹ میں کیا دو گے تم تھام کر دل کو میں کہنے لگا ھٰذا ھٰذا صاحب خانہ سے کہنے لگا با ذوق ڈکیت قبل از ڈاکہ غزل دیکھیے تازہ ...

مزید پڑھیے

وہ حسب شہر کر لیتا ہے مسلک میں بھی تبدیلی

وہ حسب شہر کر لیتا ہے مسلک میں بھی تبدیلی کراچی میں جو سنی ہے وہ پنڈی میں وہابی ہے پیاز اپنی وہ لے جائیں سخن کی ورکشاپوں میں وہ جن کی شاعری کے رنگ پسٹن میں خرابی ہے اکٹھا کر نہ دیں جاناں ہمیں حالات ہی اک دن تمہارے پاس تالا ہے ہمارے پاس چابی ہے

مزید پڑھیے
صفحہ 4731 سے 5858