جیت کس کی ہوگی

کسی کونے سے نکلتا ہے
ایک خوف
اور رقص کرنے لگتا ہے
میرے سامنے
جیسے کوئی ماہر رقاص
بتا رہا ہو بھاؤ تاؤ
یا کوئی گہرا راز
زندگی اور موت کا
پھر پردہ گرتا ہے
جانے کب
خوف میرے سینے پر چڑھ آتا ہے
میں چلانے لگتی ہوں
جاگتے اور سوتے میں
لڑتی ہی رہتی ہوں
اس جنگ میں جیت کس کی ہوگی