ہم اس کو بھول بیٹھے ہیں اندھیرے ہم پہ طاری ہیں
ہم اس کو بھول بیٹھے ہیں اندھیرے ہم پہ طاری ہیں مگر اس کے کرم کے سلسلے دنیا پہ جاری ہیں کریں یہ سیر کاروں میں کہ اڑ لیں یہ جہازوں میں فرشتہ موت کا کہتا ہے یہ میری سواری ہیں نہ ان کے قول ہی سچے نہ ان کے تول ہی سچے یہ کیسے دیش کے تاجر ہیں کیسے بیوپاری ہیں ہماری مفلسی آوارگی پہ تم کو ...