شاعری

ہم اس کو بھول بیٹھے ہیں اندھیرے ہم پہ طاری ہیں

ہم اس کو بھول بیٹھے ہیں اندھیرے ہم پہ طاری ہیں مگر اس کے کرم کے سلسلے دنیا پہ جاری ہیں کریں یہ سیر کاروں میں کہ اڑ لیں یہ جہازوں میں فرشتہ موت کا کہتا ہے یہ میری سواری ہیں نہ ان کے قول ہی سچے نہ ان کے تول ہی سچے یہ کیسے دیش کے تاجر ہیں کیسے بیوپاری ہیں ہماری مفلسی آوارگی پہ تم کو ...

مزید پڑھیے

دنیا کے جنجال نہ پوچھ

دنیا کے جنجال نہ پوچھ تجھ بن میرا حال نہ پوچھ کس نے لیا سر آنکھوں پر کس نے کیا پامال نہ پوچھ اس کی آنکھوں کو تو پڑھ کیوں ہے چہرہ لال نہ پوچھ بکھر گیا ریزہ ریزہ جیون کا بھونچال نہ پوچھ مستقبل کے سپنے دیکھ بیتے ماہ و سال نہ پوچھ تو جو چاہے حکم سنا مجھ سے مرے اعمال نہ پوچھ میرؔ ...

مزید پڑھیے

کچھ زندگی میں عشق و وفا کا ہنر بھی رکھ

کچھ زندگی میں عشق و وفا کا ہنر بھی رکھ رشتہ خوشی سے جوڑ غم معتبر میں رکھ شہروں میں زندگی کا سفر اب محال ہے بہتر تو یہ ہے صحرا پہ اپنی نظر بھی رکھ دنیا کے حادثات سے بھی رکھ تو واسطہ حالات گھر کے کیسے ہیں اس کی خبر بھی رکھ تلوار ہی سے فتح تو ملتی نہیں کبھی نادان پہلے اپنی ہتھیلی پہ ...

مزید پڑھیے

گھٹ گھٹ کر مر جانا بھی

گھٹ گھٹ کر مر جانا بھی ہنسنا اور ہنسانا بھی اپنے لیے ہی مشکل ہے عزت سے جی پانا بھی بھرنا جام کو اشکوں سے پھر اس کو پی جانا بھی پاس مرے آ جاؤ تو آ کے پھر نا جانا بھی جس پہ اتنے شعر کہے اس پہ اک افسانا بھی

مزید پڑھیے

پھول جو دل کی رہ گزر میں ہے

پھول جو دل کی رہ گزر میں ہے جانے کس کے وہ انتظار میں ہے فکر بھی لطف انتظار میں ہے بے قراری بھی کچھ قرار میں ہے زندگی تجھ سے کیا امید رکھوں تو کہاں میرے اختیار میں ہے اپنا دشمن ہے یہ جہاں سارا کتنی طاقت ہمارے پیار میں ہے کوئی حرکت نہیں ہے ڈالی میں کیا پرندے کے انتظار میں ہے کر ...

مزید پڑھیے

اچھائی سے ناتا جوڑ ورنہ پھر پچھتائے گا

اچھائی سے ناتا جوڑ ورنہ پھر پچھتائے گا الٹے سیدھے دھندے چھوڑ ورنہ پھر پچھتائے گا مستقبل کی تیاری کرنے میں ہے ہشیاری وقت سے آگے تو بھی دوڑ ورنہ پھر پچھتائے گا دیواریں جو حائل ہیں تیری ہار پہ مائل ہیں دیواروں سے سر مت پھوڑ ورنہ پھر پچھتائے گا دولت دینے سے عزت بچتی ہے تو کر ...

مزید پڑھیے

انہیں سب سے محبت ہے

وطن سے پیار ہے جن کو انہیں سب سے محبت ہے وہ کرتے ہیں محبت اپنے گھر کے رہنے والوں سے انہیں آرام دے کر خود مصیبت سہنے والوں سے بزرگوں سے عقیدت ہے انہیں بچوں سے الفت ہے غریبوں سے امیروں سے انہیں سب سے محبت ہے وطن سے پیار ہے جن کو انہیں سب سے محبت ہے محبت ہے پرندوں سے انہیں پیڑوں سے ہے ...

مزید پڑھیے

منا کر جشن اپنی بے بسی کا

منا کر جشن اپنی بے بسی کا اڑاتا ہوں تمسخر زندگی کا لہو کی چھینٹ ہر دیوار پر تھی لگا الزام پھر بھی خودکشی کا خدا سب کو بناتے جا رہے ہو تماشہ کر رہے ہو بندگی کا مری صف سے جو آگے کی صفیں ہیں نمایاں فاصلہ ہے مفلسی کا چلا کر پیٹھ پر خنجر یہ کس نے کیا ہے نام رسوا دشمنی کا نہ جانے راہ ...

مزید پڑھیے

کمال حسن کا جب بھی خیال آیا ہے

کمال حسن کا جب بھی خیال آیا ہے مثال شعر ترا نام دل پہ اترا ہے میں اپنے آپ کو دیکھوں تو کس طرح دیکھوں کہ میرے گرد مری ذات ہی کا پردہ ہے میں فلسفی نہ پیمبر کہ راہ بتلاؤں ہر ایک شخص مجھی سے سوال کرتا ہے یہ سچ ہے میں بھی تغیر کی زد سے بچ نہ سکا سوال یہ ہے کہ تو بھی تو کتنا بدلا ہے ترے ...

مزید پڑھیے

الجھاؤ کا مزہ بھی تری بات ہی میں تھا

الجھاؤ کا مزہ بھی تری بات ہی میں تھا تیرا جواب ترے سوالات ہی میں تھا سایہ کسی مکیں کا بھی جس پر نہ پڑ سکا وہ گھر بھی شہر دل کے مضافات ہی میں تھا الزام کیا ہے یہ بھی نہ جانا تمام عمر ملزم تمام عمر حوالات ہی میں تھا یاروں کو انحراف کا جس پر رہا غرور وہ راستہ بھی دشت روایات ہی میں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4693 سے 5858