شاعری

دل خستگاں میں درد کا آذر کوئی تو آئے

دل خستگاں میں درد کا آذر کوئی تو آئے پتھر سے میرے خواب کا پیکر کوئی تو آئے دریا بھی ہو تو کیسے ڈبو دیں زمین کو پلکوں کے پار غم کا سمندر کوئی تو آئے چوکھٹ سے حال پوچھا تو بازار سے سنا اک دن غریب خانے کے اندر کوئی تو آئے جو زخم دوستوں نے دیے ہیں وہ چھپ تو جائیں پر دشمنوں کی سمت سے ...

مزید پڑھیے

والہانہ مرے دل میں مری جاں میں آ جا

والہانہ مرے دل میں مری جاں میں آ جا میرے ایماں میں مرے وہم و گماں میں آ جا موند ان آنکھوں کو صاحب نظراں میں آ جا حد نظارگیٔ کون و مکاں میں آ جا آیت رحمت یزداں کی طرح دل میں اتر ایک اک لفظ میں ایک ایک بیاں میں آ جا تجھے سینے سے لگا لوں تجھے دل میں رکھ لوں درد کی چھاؤں میں زخموں کی ...

مزید پڑھیے

پس‌ ترک عشق بھی عمر بھر طرف مژہ پہ تری رہی

پس‌ ترک عشق بھی عمر بھر طرف مژہ پہ تری رہی مری کشت جاں بھی عجیب ہے کہ خزاں کے ساتھ ہری رہی کئی بار دور کساد میں گرے مہر و ماہ کے دام بھی مگر ایک قیمت جنس دل جو کھری رہی تو کھری رہی نہ وہ رسم پردگیٔ وفا نہ چھپا چھپا سا پیام ہے نہ شمیم و گل سے کلام ہے نہ صبا کی نامہ بری رہی میں تہی ...

مزید پڑھیے

مٹا کے انجمن آرزو صدا دی ہے

مٹا کے انجمن آرزو صدا دی ہے چلے بھی آؤ کہ ہر روشنی بجھا دی ہے گر اتفاق سے پایا ہے قطرۂ شبنم سمندروں کو مری پیاس نے دعا دی ہے ہجوم راہ رواں روند کر گزرتا ہے بساط دل کی کہاں ہم نے یہ بچھا دی ہے دلوں کا خوں کرو سالم رکھو گریباں کو جنوں کی رسم زمانہ ہوا اٹھا دی ہے نہ مڑ کے دیکھے گی ...

مزید پڑھیے

داد گر

میں جانتا ہوں کہ آنسو فنا کا لمحہ ہے اسے تری نگۂ جاوداں سے ربط نہیں میں جانتا ہوں کہ تو بھی شکار دوراں ہے متاع جاں کے سوا اس قمار خانے میں ہر ایک نقد نفس ہار کر پشیماں ہے مگر یہ ربط ہے کیسا یہ کیا تعلق ہے کہ جب بھی ہار کے اٹھا جہاں کی محفل سے امنگ ہنس کے کلیجے پہ چوٹ کھانے کی ہجوم ...

مزید پڑھیے

مکان خالی ہے

وہ جا چکا ہے ہمیں نے اسے نکالا ہے یہ کیا ہوا کہ اک اک چیز اٹھ گئی اس کی وہ ایک کونے میں رہتا تھا پر گیا جب سے ہر ایک کونے میں رہتا دکھائی دیتا ہے چمک رہی ہیں در و بام اس کی تحریریں ٹہل رہی ہیں صدائیں یہاں وہاں اس کی کہیں پہ نقش ہے اس کی نگاہ کا پرتو کھدی ہوئی ہے کہیں اس کے پاؤں کی ...

مزید پڑھیے

نالۂ بے آسماں

میں کیسے بتاؤں تم بتاؤ کس طرح یہ دن گزر رہے ہیں توہین حقارتیں تنفر کس کس سے نباہ کر رہا ہوں یوں فیض خرد سے بہرہ ور ہوں ہر ایک فریب وہم تج کے اس رات یہ سوچنے لگا ہوں میں معتقد پناہ ہوتا اتنا تو نہ رو سیاہ ہوتا شکر اور شکایتیں دعائیں میرے لیے کوئی آستانہ تاثیر دہ فغاں نہیں ہے جز ...

مزید پڑھیے

غریب شہر

عجیب ہیں مری باتیں عجیب ہے احساس تمہیں خدا نہ کرے یہ گماں گزرتے ہوں کہ بمبئی کا یہ گمبھیر سن رسیدہ شہر عمارتوں کا یہ پھیلا ہوا گھنا جنگل ملامتوں کا بلاؤں کا رقص خانہ ہے ہر ایک شخص ہے آسیب زر میں نزع بہ لب کہ سانس کھل نہیں سکتی ہے مر نہیں سکتا عجیب ہیں مری باتیں عجیب ہے ...

مزید پڑھیے

لمحوں نے یوں سمیٹ لیا فاصلہ بہت

لمحوں نے یوں سمیٹ لیا فاصلہ بہت میں نے پڑھا تو کچھ نہ تھا لیکن پڑھا بہت کتنے جنوں نواز بچھڑ کے چلے گئے جوش جنوں کے ساتھ نہ تھا ولولہ بہت ڈوبا سفینہ جس میں مسافر کوئی نہ تھا لیکن بھرے ہوئے تھے وہاں نا خدا بہت سو دائروں میں بٹ کے نمایاں نہ ہو سکے سوچو اگر تو ہوگا بس اک دائرہ ...

مزید پڑھیے

گھر سے باہر نکل کر

گھر سے باہر نکل کر دنیا کو بھی دیکھا کر فصلیں کاٹ برائی کی اچھائی کو بویا کر نیکی ڈال کے دریا میں اپنے آپ سے دھوکا کر سب کو پڑھتا رہتا ہے اپنے آپ کو سمجھا کر بوڑھے برگد کے نیچے دل ٹوٹے تو بیٹھا کر محفل محفل ہنستا ہے تنہائی میں رویا کر دنیا پیچھے آئے گی دیکھ تو دنیا ٹھکرا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4692 سے 5858