شاعری

کنفشن

بس اتنی روداد ہے میری عشق میں خانہ خراب ہوا میں ان کی آنکھوں کا تھا اشارہ وقف جام و شراب ہوا میں ظلمت شام الم کم کرنے اپنے ہی گھر میں آگ لگا دی میں نے کفر جنوں کے ہاتھوں مملکت کونین گنوا دی درس وفا کو شہرت دے دی محفل محفل غزل سنا کر زخموں کے گلدستے بیچے گلی گلی آواز لگا کر دیس ...

مزید پڑھیے

نئے لوگ

وہ اب کے آئے تو سچ ان کے ساتھ تھا لیکن عجیب طرح کا بے درد سچ تھا کہتے تھے تمہارا جھوٹ ہے ننگا یہی تو اک سچ ہے ہم ان سے کہہ نہ سکے ہمارے اذن پہ جو قصر و بام اگاتا تھا وہ جن ہمیں میں تھا وہ مر چکا ہے ہم لیکن جئیں تو کیسے جئیں اور مریں تو کیسے مریں کہ تن برہنہ پڑے ہیں نہ جانے کون سا ہے دشت ...

مزید پڑھیے

بنام ابن آدم

اب تک تم سے کہا گیا ہے انساں فانی موت اٹل ہے جیون جل ہے جس کی دھار کبھی نہ ٹوٹے جو آتا ہے مر جاتا ہے جو آئے گا مر جائے گا میں تم سے کہنے آیا ہوں انساں لا فانی ہے امر ہے موت تغیر کا اک پل ہے جیون جل ہے جس کا کوئی انت نہیں ہے رہ جائے تو یہ ساگر ہے اور مر جائے تو بادل ہے

مزید پڑھیے

الف لیلیٰ کی آخری صبح

فسانہ کیسے بڑھے نہ کوئی ساحر پژ مردہ سن نہ سوداگر نہ چین سے کوئی آئے نہ باختر سے کوئی بلخ کے شہر میں اور قاف کے پرستاں میں کوئی پری نہ پری زاد کون آئے گا فسانہ کیسے بڑھے ولایتوں کے فرستاد گان عشق تو کیا کنار بحر پہ قزاق بھی نہیں کوئی عزا کنندۂ شب ہے نہ ہے پیامئ صبح نہ دشت رہ زد گاں ...

مزید پڑھیے

فصل رائیگاں

ہر برس ان دنوں میں کہیں بھی رہوں سلسلے ابر کے سست رو تیز رو قافلے ابر کے یوں ہی آتے ہیں قلزم لٹاتے ہوئے یوں ہی جاتے ہیں یہ ان کا دستور ہے لیکن اب کے برس میں اکیلا سر دشت تشنہ کھڑا ان کو رہ رہ کے آواز دیتا رہا مجھ کو بھی ساتھ لیتے چلو قافلہ چھٹ گیا ہے مرا سلسلے ابر کے قافلے ابر ...

مزید پڑھیے

رسول کاذب

رسول مصلوب کے دو ہزار برسوں کے بعد یہ واقعہ ہوا یہ اس زمانے کی بات ہے جب رسول خورشید راس الافلاک پر چمکتا تھا وہ اک زمستاں کی نیم شب کا سماں تھا وہ نیم شب اک رقیق چادر نہ جانے کب سے زمیں کے مردار کالبد پر پڑی ہوئی ہے اور اس کے مسموم روزنوں سے گلے سڑے جسم کا تعفن ابل رہا ہے شجر حجر ...

مزید پڑھیے

آئینے سے

آئنے کچھ تو بتا ان کا تو ہم راز ہے تو تو نے وہ زلف وہ مکھڑا وہ دہن دیکھا ہے ان کے ہر حال کا بے ساختہ پن دیکھا ہے وہ نہ خود دیکھ سکیں جس کو نظر بھر کے کبھی تو نے جی بھر کے وہ ہر خط بدن دیکھا ہے ان کی تنہائی کا دل دار ہے دم ساز ہے تو آئنے کچھ تو بتا ان کا تو ہم راز ہے تو کیا وہ شاعر کی طرح ...

مزید پڑھیے

رات کی رات پڑاؤ کا میلہ کوچ کی دھول سویرے

رات کی رات پڑاؤ کا میلہ کوچ کی دھول سویرے محل مکان کٹیا چھپر سب بنجاروں کے ڈیرے سورج ڈھلتے ہی گلیوں میں فتنے جاگ اٹھتے ہیں رین نہیں جب اپنے بس میں کیسے رین بسیرے وہ تو ہم سے سادہ دلوں کا حشر یہی ہونا تھا ورنہ تم سے ترک وفا کے حیلے تھے بہتیرے جان بچے گی تو پہنچیں گے داد رسوں کے ...

مزید پڑھیے

جتنے تھے رنگ حسن بیاں کے بگڑ گئے

جتنے تھے رنگ حسن بیاں کے بگڑ گئے لفظوں کے باغ شہر کی صورت اجڑ گئے اس آندھیوں کی فصل میں ہے کس بنا پہ ناز تم کیا ہو آسمانوں کے خیمے اکھڑ گئے یہ معجزہ حیات کا معمول بن گیا اتنی دفعہ چراغ ہواؤں سے لڑ گئے قطرے لہو کے جن کو سمجھتے ہو بے نمو اکثر زمین شور میں بھی جڑ پکڑ گئے گردن ...

مزید پڑھیے

تمیز اپنے میں غیر میں کیا تمہیں جو اپنا نہ کر سکے ہم

تمیز اپنے میں غیر میں کیا تمہیں جو اپنا نہ کر سکے ہم ہر ایک محفل ہوئی گوارا تمہاری محفل سے کیا اٹھے ہم سحر پشیمان آرزو ہیں چراغ شب تھے سو جل بجھے ہم خراج اشکوں کا خون دل سے جو ہم کو لینا تھا لے چکے ہم نہ شمع کانپی نہ گیت ڈوبے اٹھے جو ہم ان کی انجمن سے چلو بس اچھا ہوا کہ ایسے کہاں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4691 سے 5858