شاعری

قاروں اٹھا کے سر پہ سنا گنج لے چلا

قاروں اٹھا کے سر پہ سنا گنج لے چلا دنیا سے کیا بخیل بجز رنج لے چلا منت تھی بوسۂ لب شیریں کہ دل مرا مجھ کو سوئے مزار شکر گنج لے چلا ساقی سنبھالتا ہے تو جلدی مجھے سنبھال ورنہ اڑا کے پاں نشۂ بنج لے چلا دوڑا کے ہاتھ چھاتی پہ ہم ان کی یوں پھرے جیسے کوئی چور آ کے ہو نارنج لے چلا چوسر ...

مزید پڑھیے

نباہ بات کا اس حیلہ گر سے کچھ نہ ہوا

نباہ بات کا اس حیلہ گر سے کچھ نہ ہوا ادھر سے کیا نہ ہوا پر ادھر سے کچھ نہ ہوا جواب صاف تو لاتا اگر نہ لاتا خط لکھا نصیب کا جو نامہ بر سے کچھ نہ ہوا ہمیشہ فتنے ہی برپا کیے مرے سر پر ہوا یہ اور تو اس فتنہ گر سے کچھ نہ ہوا بلا سے گریۂ شب تو ہی کچھ اثر کرتا اگرچہ عشق میں آہ سحر سے کچھ نہ ...

مزید پڑھیے

ٹکڑے نہیں ہیں آنسوؤں میں دل کے چار پانچ

ٹکڑے نہیں ہیں آنسوؤں میں دل کے چار پانچ سرخاب بیٹھے پانی میں ہیں مل کے چار پانچ منہ کھولے ہیں یہ زخم جو بسمل کے چار پانچ پھر لیں گے بوسے خنجر قاتل کے چار پانچ کہنے ہیں مطلب ان سے ہمیں دل کے چار پانچ کیا کہیے ایک منہ ہیں وہاں مل کے چار پانچ دریا میں گر پڑا جو مرا اشک ایک گرم بت ...

مزید پڑھیے

یا مجھے افسر شاہانہ بنایا ہوتا

یا مجھے افسر شاہانہ بنایا ہوتا یا مرا تاج گدایانہ بنایا ہوتا اپنا دیوانہ بنایا مجھے ہوتا تو نے کیوں خرد مند بنایا نہ بنایا ہوتا خاکساری کے لیے گرچہ بنایا تھا مجھے کاش خاک در جانانہ بنایا ہوتا نشۂ عشق کا گر ظرف دیا تھا مجھ کو عمر کا تنگ نہ پیمانہ بنایا ہوتا دل صد چاک بنایا تو ...

مزید پڑھیے

ہوتے ہوتے چشم سے آج اشک باری رہ گئی

ہوتے ہوتے چشم سے آج اشک باری رہ گئی آبرو بارے تری ابر بہاری رہ گئی آتے آتے اس طرف ان کی سواری رہ گئی دل کی دل میں آرزوئے جاں نثاری رہ گئی ہم کو خطرہ تھا کہ لوگوں میں تھا چرچا اور کچھ بات خط آنے سے تیرے پر ہماری رہ گئی ٹکڑے ٹکڑے ہو کے اڑ جائے گا سب سنگ مزار دل میں بعد از مرگ کچھ گر ...

مزید پڑھیے

محبت چاہیے باہم ہمیں بھی ہو تمہیں بھی ہو

محبت چاہیے باہم ہمیں بھی ہو تمہیں بھی ہو خوشی ہو اس میں یا ہو غم ہمیں بھی ہو تمہیں بھی ہو غنیمت تم اسے سمجھو کہ اس خم خانہ میں یارو نصیب اک دم دل خرم ہمیں بھی ہو تمہیں بھی ہو دلاؤ حضرت دل تم نہ یاد خط سبز اس کا کہیں ایسا نہ ہو یہ سم ہمیں بھی ہو تمہیں بھی ہو ہمیشہ چاہتا ہے دل کہ مل ...

مزید پڑھیے

کیونکہ ہم دنیا میں آئے کچھ سبب کھلتا نہیں

کیونکہ ہم دنیا میں آئے کچھ سبب کھلتا نہیں اک سبب کیا بھید واں کا سب کا سب کھلتا نہیں پوچھتا ہے حال بھی گر وہ تو مارے شرم کے غنچۂ تصویر کے مانند لب کھلتا نہیں شاہد مقصود تک پہنچیں گے کیونکر دیکھیے بند ہے باب تمنا ہے غضب کھلتا نہیں بند ہے جس خانۂ زنداں میں دیوانہ تیرا اس کا ...

مزید پڑھیے

سب رنگ میں اس گل کی مرے شان ہے موجود

سب رنگ میں اس گل کی مرے شان ہے موجود غافل تو ذرا دیکھ وہ ہر آن ہے موجود ہر تار کا دامن کے مرے کر کے تبرک سربستہ ہر اک خار بیابان ہے موجود عریانی تن ہے یہ بہ از خلعت شاہی ہم کو یہ ترے عشق میں سامان ہے موجود کس طرح لگاوے کوئی داماں کو ترے ہاتھ ہونے کو تو اب دست و گریبان ہے ...

مزید پڑھیے

زلف جو رخ پر ترے اے مہر طلعت کھل گئی

زلف جو رخ پر ترے اے مہر طلعت کھل گئی ہم کو اپنی تیرہ روزی کی حقیقت کھل گئی کیا تماشا ہے رگ لیلیٰ میں ڈوبا نیشتر فصد مجنوں باعث جوش محبت کھل گئی دل کا سودا اک نگہ پر ہے تری ٹھہرا ہوا نرخ تو کیا پوچھتا ہے اب تو قیمت کھل گئی آئینے کو ناز تھا کیا اپنے روئے صاف پر آنکھ ہی پر دیکھتے ہی ...

مزید پڑھیے

کیا کہوں دل مائل زلف دوتا کیونکر ہوا

کیا کہوں دل مائل زلف دوتا کیونکر ہوا یہ بھلا چنگا گرفتار بلا کیونکر ہوا جن کو محراب عبادت ہو خم ابروئے یار ان کا کعبے میں کہو سجدہ ادا کیونکر ہوا دیدۂ حیراں ہمارا تھا تمہارے زیر پا ہم کو حیرت ہے کہ پیدا نقش پا کیونکر ہوا نامہ بر خط دے کے اس نو خط کو تو نے کیا کہا کیا خطا تجھ سے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4667 سے 5858