شاعری

نہ دائم غم ہے نے عشرت کبھی یوں ہے کبھی ووں ہے

نہ دائم غم ہے نے عشرت کبھی یوں ہے کبھی ووں ہے تبدل یاں ہے ہر ساعت کبھی یوں ہے کبھی ووں ہے گریباں چاک ہوں گاہے اڑاتا خاک ہوں گاہے لیے پھرتی مجھے وحشت کبھی یوں ہے کبھی ووں ہے ابھی ہیں وہ مرے ہم دم ابھی ہو جائیں گے دشمن نہیں اک وضع پر صحبت کبھی یوں ہے کبھی ووں ہے جو شکل شیشہ گریاں ...

مزید پڑھیے

گئی یک بہ یک جو ہوا پلٹ نہیں دل کو میرے قرار ہے

گئی یک بہ یک جو ہوا پلٹ نہیں دل کو میرے قرار ہے کروں اس ستم کو میں کیا بیاں مرا غم سے سینہ فگار ہے یہ رعایۂ ہند تبہ ہوئی کہوں کیا جو ان پہ جفا ہوئی جسے دیکھا حاکم وقت نے کہا یہ بھی قابل دار ہے یہ کسی نے ظلم بھی ہے سنا کہ دی پھانسی لوگوں کو بے گناہ وہی کلمہ گویوں کی سمت سے ابھی دل ...

مزید پڑھیے

واقف ہیں ہم کہ حضرت غم ایسے شخص ہیں

واقف ہیں ہم کہ حضرت غم ایسے شخص ہیں اور پھر ہم ان کے یار ہیں ہم ایسے شخص ہیں دیوانے تیرے دشت میں رکھیں گے جب قدم مجنوں بھی لے گا ان کے قدم ایسے شخص ہیں جن پہ ہوں ایسے ظلم و ستم ہم نہیں وہ لوگ ہوں روز بلکہ لطف و کرم ایسے شخص ہیں یوں تو بہت ہیں اور بھی خوبان دل فریب پر جیسے پر فن آپ ...

مزید پڑھیے

ہم یہ تو نہیں کہتے کہ غم کہہ نہیں سکتے

ہم یہ تو نہیں کہتے کہ غم کہہ نہیں سکتے پر جو سبب غم ہے وہ ہم کہہ نہیں سکتے ہم دیکھتے ہیں تم میں خدا جانے بتو کیا اس بھید کو اللہ کی قسم کہہ نہیں سکتے رسوائے جہاں کرتا ہے رو رو کے ہمیں تو ہم تجھے کچھ اے دیدۂ نم کہہ نہیں سکتے کیا پوچھتا ہے ہم سے تو اے شوخ ستم گر جو تو نے کئے ہم پہ ستم ...

مزید پڑھیے

دیکھو انساں خاک کا پتلا بنا کیا چیز ہے

دیکھو انساں خاک کا پتلا بنا کیا چیز ہے بولتا ہے اس میں کیا وہ بولتا کیا چیز ہے روبرو اس زلف کے دام بلا کیا چیز ہے اس نگہ کے سامنے تیر قضا کیا چیز ہے یوں تو ہیں سارے بتاں غارتگر ایمان و دیں ایک وہ کافر صنم نام خدا کیا چیز ہے جس نے دل میرا دیا دام محبت میں پھنسا وہ نہیں معلوم مج کو ...

مزید پڑھیے

نہ درویشوں کا خرقہ چاہیئے نہ تاج شاہانا

نہ درویشوں کا خرقہ چاہیئے نہ تاج شاہانا مجھے تو ہوش دے اتنا رہوں میں تجھ پہ دیوانا کتابوں میں دھرا ہے کیا بہت لکھ لکھ کے دھو ڈالیں ہمارے دل پہ نقش کالجحر ہے تیرا فرمانا غنیمت جان جو دم گزرے کیفیت سے گلشن میں دئے جا ساقیٔ پیماں شکن بھر بھر کے پیمانا نہ دیکھا وہ کہیں جلوہ جو ...

مزید پڑھیے

تفتہ جانوں کا علاج اے اہل دانش اور ہے

تفتہ جانوں کا علاج اے اہل دانش اور ہے عشق کی آتش بلا ہے اس کی سوزش اور ہے کیوں نہ وحشت میں چبھے ہر مو بشکل نیش تیز خار غم کی تیرے دیوانے کی کاوش اور ہے مطربو باساز آؤ تم ہماری بزم میں ساز و ساماں سے تمہاری اتنی سازش اور ہے تھوکتا بھی دختر رز پر نہیں مست الست جو کہ ہے اس فاحشہ پر ...

مزید پڑھیے

دیکھ دل کو مرے او کافر بے پیر نہ توڑ

دیکھ دل کو مرے او کافر بے پیر نہ توڑ گھر ہے اللہ کا یہ اس کی تو تعمیر نہ توڑ غل سدا وادئ وحشت میں رکھوں گا برپا اے جنوں دیکھ مرے پاؤں کی زنجیر نہ توڑ دیکھ ٹک غور سے آئینۂ دل کو میرے اس میں آتا ہے نظر عالم تصویر نہ توڑ تاج زر کے لیے کیوں شمع کا سر کاٹے ہے رشتۂ الفت پروانہ کو گل گیر ...

مزید پڑھیے

بھری ہے دل میں جو حسرت کہوں تو کس سے کہوں

بھری ہے دل میں جو حسرت کہوں تو کس سے کہوں سنے ہے کون مصیبت کہوں تو کس سے کہوں جو تو ہو صاف تو کچھ میں بھی صاف تجھ سے کہوں ترے ہے دل میں کدورت کہوں تو کس سے کہوں نہ کوہ کن ہے نہ مجنوں کہ تھے مرے ہمدرد میں اپنا درد محبت کہوں تو کس سے کہوں دل اس کو آپ دیا آپ ہی پشیماں ہوں کہ سچ ہے اپنی ...

مزید پڑھیے

کیا کچھ نہ کیا اور ہیں کیا کچھ نہیں کرتے

کیا کچھ نہ کیا اور ہیں کیا کچھ نہیں کرتے کچھ کرتے ہیں ایسا بخدا کچھ نہیں کرتے اپنے مرض غم کا حکیم اور کوئی ہے ہم اور طبیبوں کی دوا کچھ نہیں کرتے معلوم نہیں ہم سے حجاب ان کو ہے کیسا اوروں سے تو وہ شرم و حیا کچھ نہیں کرتے گو کرتے ہیں ظاہر کو صفا اہل کدورت پر دل کو نہیں کرتے صفا کچھ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4666 سے 5858