نہ دائم غم ہے نے عشرت کبھی یوں ہے کبھی ووں ہے
نہ دائم غم ہے نے عشرت کبھی یوں ہے کبھی ووں ہے تبدل یاں ہے ہر ساعت کبھی یوں ہے کبھی ووں ہے گریباں چاک ہوں گاہے اڑاتا خاک ہوں گاہے لیے پھرتی مجھے وحشت کبھی یوں ہے کبھی ووں ہے ابھی ہیں وہ مرے ہم دم ابھی ہو جائیں گے دشمن نہیں اک وضع پر صحبت کبھی یوں ہے کبھی ووں ہے جو شکل شیشہ گریاں ...