شاعری

گریباں سے ترے کس نے نکالا صبح خنداں کو

گریباں سے ترے کس نے نکالا صبح خنداں کو کیا کس نے نہاں دامن کی کلیوں سے گلستاں کو اڑایا چٹکیوں میں میرے ذرے نے بیاباں کو مرے قطرے نے پانی کر دیا ہر موج طوفاں کو مری کشتی بھنور سے کھیلنے کا شوق رکھتی ہے یہ کس نے کر دیا خاموش یا رب موج طوفاں کو یہ کیا نغمہ تھا چھیڑا جو یکایک قلب ...

مزید پڑھیے

مدت ہوئی ہے مدح حسیناں کئے ہوئے

مدت ہوئی ہے مدح حسیناں کئے ہوئے نور سخن سے دل کو چراغاں کئے ہوئے عرصہ ہوا ہے وصف بہار جمال سے روئے ورق کو رشک گلستاں کئے ہوئے برسوں ہوئے ہیں تذکرۂ سوز عشق سے بزم سخنوری کو درخشاں کئے ہوئے آتا ہے کس شکوہ سے وہ رشک آفتاب ظلمت کدے دلوں کے چراغاں کئے ہوئے جاتا ہوں کوئے یار کو دیکھ ...

مزید پڑھیے

دعوت انقلاب

کیا لے گا خاک مردہ و افتادہ بن کے تو طوفان بن کہ ہے تری فطرت میں انقلاب کیوں ٹمٹمائے کرمک شب تاب کی طرح بن سکتا ہے تو اوج فلک پر اگر شہاب وہ خاک ہو کہ جس میں ملیں ریزہ ہائے زر وہ سنگ بن کہ جس سے نکلتے ہیں لعل ناب چڑیوں کی طرح دانے پہ گرتا ہے کس لیے پرواز رکھ بلند کہ تو بن سکے عقاب وہ ...

مزید پڑھیے

زندگی

ذرے ذرے میں دواں روح و رواں پاتا ہوں میں زندگی کو ایک بحر بیکراں پاتا ہوں میں غنچہ غنچہ نطق پر آمادہ آتا ہے نظر پتے پتے کی زباں کو نغمہ خواں پاتا ہوں میں زندہ ہستی کی خبر دیتی ہے رفتار نفس بوئے گل کو زندگی کا ترجماں پاتا ہوں میں برق کی جنبش ہو یا باد صبا کا ہو خرام زندگی کا ہر تموج ...

مزید پڑھیے

حسن کی زبان سے

جہاں میں ہے ضیا مری میں حسن جلوہ کار ہوں میں رونق اس چمن کی ہوں میں فصل نو بہار ہوں میں زیب کائنات ہوں میں فخر روزگار ہوں میں شاہد نہفتہ کا جمال آشکار ہوں کہ آئینے میں دہر کے میں عکس کردگار ہوں کلیم کو میں اپنا رخ نہ بے خطر دکھا سکا سراغ میرے نور کا نہ کوہ طور پا سکا نہ میں نظر میں ...

مزید پڑھیے

آج خوشیاں بھی بانٹ لینا محال

آج خوشیاں بھی بانٹ لینا محال تیز تر ہے محبتوں کا زوال پر نہ پھیلائیں نور کے پتلے آنچ دیتا ہے آدمی کا جلال ایسے جذبے بھی تھے جو کہتے رہے نطق میں ہو تو کوئی لفظ نکال ڈوبتے بھی ہیں تیرنے والے ایک دھوکا ہے پانیوں کا اچھال اب سخی چھپ گیا ہے کمرے میں بھیڑ کے لب پہ بھی نہیں ہے سوال

مزید پڑھیے

بارود کی نالیں نہ جہازوں کی صدائیں

بارود کی نالیں نہ جہازوں کی صدائیں سوچوں کی کمانوں پہ چڑھے تیر ڈرائیں پھر صاحبو میں اور نگر کھوجنے نکلا تب رنگ اڑاتے تھے زمیں اور ہوائیں اب فیصلہ میں نے بھی کیا خود کو لٹا دوں یاروں سے گزارش ہے مرا ہاتھ بٹائیں میدان کی تہذیب لگے ایک ہیولیٰ منظر کے لیے آنکھ تلاشے ہے ...

مزید پڑھیے

ہوا کے بدن سے الجھتی ہو جوالا

ہوا کے بدن سے الجھتی ہو جوالا کھلے کوئی منظر ہنسے کچھ اجالا اندھیرے کے رتھ سے وہ لے گا نشانہ مرے سر کے پیچھے بنا چاند بالا مگر بھوک کے بال و پر آ گئے ہیں جہاں دانے دیکھے وہاں ہوگا جالا ابھی پیش منظر میں ہے آگ بن کی نہ طاؤس دیکھا نہ ہم نے غزالہ گلابوں کی کرتا رہا آبیاری ہتھیلی ...

مزید پڑھیے

میرے موتی ہیں خذف خاک ہے میرا سونا

میرے موتی ہیں خذف خاک ہے میرا سونا میری تحریر کو آیا نہ قصیدہ ہونا کب تلک سانپ کے پہرے کا تماشا اے دل میرا گھر ہے مرے اجداد کا چاندی سونا آخری داؤ لگانے کی گھڑی آ پہنچی بس بہت کھیل چکے کھیل یہ پانا کھونا میں خداؤں کی صفوں کے ہوں مقابل تنہا دیکھ لے میرے خدا یہ مرا بندہ ہونا اشک ...

مزید پڑھیے

ہر طرف پتھر ہی پتھر درمیاں شیشے کا گھر

ہر طرف پتھر ہی پتھر درمیاں شیشے کا گھر لے رہا ہے شاید اپنا امتحاں شیشے کا گھر دور تک ہر سمت ہیں لاکھوں دھنک بکھرے ہوئے ٹوٹ کر ہے اور بھی کچھ ضو فشاں شیشے کا گھر کیوں گھنے پیڑوں کے سایوں سے بلاتا ہے انہیں بن رہا ہے کیوں مذاق رہ رواں شیشے کا گھر ہے یہ بہتر پتھروں کے دور میں واپس ...

مزید پڑھیے
صفحہ 33 سے 5858