اتنے امکان کب ہوئے پہلے
اتنے امکان کب ہوئے پہلے وہ پشیمان کب ہوئے پہلے اس میں کوئی نہیں ہے انہونی پورے ارمان کب ہوئے پہلے عشق معذور ہے مشقت سے ہم تھے ہلکان کب ہوئے پہلے جیسے مجھ کو غموں نے لوٹا ہے ایسے مہمان کب ہوئے پہلے آزمائش ہے یہ محبت کی حادثے جان کب ہوئے پہلے یہ بھی داؤ نہ ان کا ہو کوئی ایسے ...