شاعری

اس توقع پہ کہ دیکھوں کبھی آتے جاتے

اس توقع پہ کہ دیکھوں کبھی آتے جاتے گھس گئے پاؤں رہ‌ دوست میں جاتے جاتے فکر دوزخ میں ہمیں رفع معاصی کی پڑی آگ پر دامن تر کو ہیں سکھاتے جاتے غیر کا زور چلے ان پہ اور ان کا مجھ پر کہتے ہیں منہ سے ہو کیوں رال اڑاتے جاتے غیر کو لے کے گرانی کی نہ ٹھہری ہوتی اپنے دروازے سے مجھ کو نہ ...

مزید پڑھیے

کلام سخت کہہ کہہ کر وہ کیا ہم پر برستے ہیں

کلام سخت کہہ کہہ کر وہ کیا ہم پر برستے ہیں لب ان کے لعل ہیں پر لعل سے پتھر برستے ہیں بنا گر قطرہ واں گوہر تو یاں گوہر برستے ہیں ہمارے دیدۂ تر ابر سے بہتر برستے ہیں عرق رخ کا نقاب رخ سے جب ٹپکا تو ہم سمجھے کہ مہ پر چھا رہا ہے ابر اور اختر برستے ہیں جھپکنا جس نے دیکھا ہو تری پلکوں ...

مزید پڑھیے

وہ جب آپ سے اپنا پردا کریں

وہ جب آپ سے اپنا پردا کریں تو بند قبا کس طرح وا کریں اگر ہم نہ ان کی تمنا کریں تو وہ ہم پہ کیوں ناز بے جا کریں اسے لوگ کیوں مہر تاباں کہیں جسے دور سے بھی نہ دیکھا کریں کیا اس نے قتل اور میں نے معاف عبث اہل شہر اس کا چرچا کریں پھرے قیس آوارہ ہم وہ نہیں کہ معشوق کو اپنی رسوا ...

مزید پڑھیے

ہے آئینہ خانے میں ترا ذوق فزا رقص

ہے آئینہ خانے میں ترا ذوق فزا رقص کرتے ہیں بہت سے ترے ہم شکل جدا رقص بے زخم صدا دینے لگے ساز عجب کیا گر کرنے لگیں خود بخود آلات غنا رقص ہو گر نہ تری باغ میں آنے کی توقع کیوں سرو کو تعلیم کرے باد صبا رقص واں قافلہ منزل پہ بھی پہنچا مگر اب تک ہم کرتے ہیں صحرا میں با آواز درا ...

مزید پڑھیے

ہم کو ہوس جلوہ گاہ طور نہیں ہے

ہم کو ہوس جلوہ گاہ طور نہیں ہے اس حسن کی کیا قدر جو مستور نہیں ہے افسانۂ مجنوں سے نہیں کم مرا قصہ اس بات کو جانے دو کہ مشہور نہیں ہے کعبے کو چلے جائیں در دوست سے اٹھ کر پر اس کا ستانا ہمیں منظور نہیں ہے وہ میری عیادت کو ضرور آئیں گی ہمدم کہتے ہیں کہ مکار ہے رنجور نہیں ہے کھلنے ...

مزید پڑھیے

اسی خیال اسی غم میں ڈھل گیا ہوں میں

اسی خیال اسی غم میں ڈھل گیا ہوں میں بدل گئے ہو تمہیں یا بدل گیا ہوں میں تری نظر کا یہ احسان کون بھولے گا کہ لغزشوں کی بدولت سنبھل گیا ہوں میں گلے لگا لیا خود شعلۂ محبت کو عجیب بات ہے دانستہ جل گیا ہوں میں نظر زمانے کی چھوڑ آئی تھی جہاں مجھ کو اب اس مقام سے آگے نکل گیا ہوں ...

مزید پڑھیے

دل کے کہنے میں نہ دیوانے کہیں آ جانا

دل کے کہنے میں نہ دیوانے کہیں آ جانا قدر کھو دیتا ہے ہر روز کا آنا جانا بھری محفل میں مجھے لوٹ لیا ہو جیسے مجھ پہ پڑتے ہی نظر ہائے وہ شرما جانا اف تری زلف بکھرنے کا وہ قاتل منظر رخ پہ لہرانا وہ لہراتے ہی بل کھا جانا اب تو لے دے کے تری یاد کا ہے ایک ہی کام بار بار آنا اور آ کر مجھے ...

مزید پڑھیے

ہم نے سو سو طرح بنائی بات

ہم نے سو سو طرح بنائی بات سامنے اس کے بن نہ آئی بات سچ تو کہتا ہے دوست دشمن ہے ہم نے ناصح کی آزمائی بات بات کے کاٹنے کا شکوہ کیا ہو جہاں قطع آشنائی بات وعدے پر اس سے کیوں قسم مانگے مفت بگڑی بنی بنائی بات ہم کو دشمن سے ہو گئی معلوم دوست نے ہم سے جو چھپائی بات کیا شب وصل کو گھٹانا ...

مزید پڑھیے

بے دیے لے اڑا کبوتر خط

بے دیے لے اڑا کبوتر خط یوں پہنچتا ہے اوپر اوپر خط پرزے پرزے ہوا سراسر خط ایک خط کے بنے بہتر خط قتل ہوتے ہیں نامہ بر ہر روز لاش پر لاش اور خط پر خط روز اک نامہ بر کہاں سے آئے یوں ہی رکھ چھوڑتا ہوں لکھ کر خط کیا قلم نے شرر فشانی کی پھلجڑی بن گیا مرا ہر خط چار ہیں گے کل ان کے ہم ...

مزید پڑھیے

رونے کی یہ شدت ہے کہ گھبرا گئیں آنکھیں

رونے کی یہ شدت ہے کہ گھبرا گئیں آنکھیں اشکوں کی یہ کثرت ہے کہ تنگ آ گئیں آنکھیں دل سخت ہی کافر کا پر آنکھوں میں حیا ہے سنتے ہی جفا کا گلہ شرما گئیں آنکھیں محراب میں ہوتا نہیں مستوں کا گزارہ ابرو کے تلے خوب جگہ پا گئیں آنکھیں وہ طالب دیدار کے پاس آئیں مگر کیا حیرت کا یہ عالم ہے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 18 سے 5858