قاضی کے منہ پہ ماری ہے بوتل شراب کی
قاضی کے منہ پہ ماری ہے بوتل شراب کی یہ عمر بھر میں ایک ہوئی ہے ثواب کی اے یار تیرے لب پہ تبسم نہیں نمود پیدا ہے ماہ نو سے کرن آفتاب کی آیا مژہ پہ لخت دل بے قرار یاد گردش جو ہم نے سیخ پہ دیکھی کباب کی تیری کدورتوں نے مجھے خاک کر دیا تیرے غبار نے مری مٹی خراب کی میری خطائیں آ نہیں ...