شاعری

قاضی کے منہ پہ ماری ہے بوتل شراب کی

قاضی کے منہ پہ ماری ہے بوتل شراب کی یہ عمر بھر میں ایک ہوئی ہے ثواب کی اے یار تیرے لب پہ تبسم نہیں نمود پیدا ہے ماہ نو سے کرن آفتاب کی آیا مژہ پہ لخت دل بے قرار یاد گردش جو ہم نے سیخ پہ دیکھی کباب کی تیری کدورتوں نے مجھے خاک کر دیا تیرے غبار نے مری مٹی خراب کی میری خطائیں آ نہیں ...

مزید پڑھیے

دل میں اتری ہے نگہ رہ گئیں باہر پلکیں

دل میں اتری ہے نگہ رہ گئیں باہر پلکیں کیا خدنگ نگہ یار کی ہیں پر پلکیں فرط حیرت سے یہ بے حس ہیں سراسر پلکیں کہ ہوئیں آئنہ چشم کی جوہر پلکیں یہ درازی ہے کہ وہ شوخ جدھر آنکھ اٹھائے جا پہنچتی ہیں نگاہوں کے برابر پلکیں کیا تماشا ہے کہ ڈالے مرے دل میں سوراخ اور خوں میں نہ ہوئیں ان کی ...

مزید پڑھیے

تیرے در سے میں اٹھا لیکن نہ میرا دل اٹھا

تیرے در سے میں اٹھا لیکن نہ میرا دل اٹھا چھوڑ کر ہو جس طرح کاسہ کوئی سائل اٹھا قیس کیا جانے کہ میرا دیکھنا منظور تھا خود بخود ہو جب ہوا سے پردۂ محمل اٹھا گریہ نے پہلے ہی اپنا کر رکھا تھا بندوبست میں اٹھا بھی واں سے چلنے کو تو پا در گل اٹھا بوسۂ عارض مجھے دیتے ہوئے ڈرتا ہے ...

مزید پڑھیے

میں نے کہا کہ دعوی‌ٔ الفت مگر غلط

میں نے کہا کہ دعوی‌ٔ الفت مگر غلط کہنے لگے کہ ہاں غلط اور کس قدر غلط تاثیر آہ و زاریٔ شب ہائے تار جھوٹ آوازۂ قبول دعائے سحر غلط سوز جگر سے ہونٹ پہ تبخالہ‌ افترا شور فغاں سے جنبش دیوار و در غلط ہاں سینے سے نمائش داغ دروں دروغ ہاں آنکھ سے تراوش خون جگر غلط آ جائے کوئی دم میں تو ...

مزید پڑھیے

وہی گل ہے گلستاں میں وہی ہے شمع محفل میں

وہی گل ہے گلستاں میں وہی ہے شمع محفل میں وہی یوسف ہے زنداں میں وہی لیلیٰ ہے محمل میں ہزاروں بن گئی ہیں کشتگان خال کی قبریں جگہ تل بھر نہیں باقی زمین کوئے قاتل میں نہیں روشن دلوں کی قدر کچھ ارباب ظاہر کو اجازت بیٹھنے کی شمع کو دی کس نے محفل میں یہ عالم نور کا ہے جلوۂ داغ محبت ...

مزید پڑھیے

لے کے اپنی زلف کو وہ پیارے پیارے ہاتھ میں

لے کے اپنی زلف کو وہ پیارے پیارے ہاتھ میں کہتے ہیں فتنوں کی چوٹی ہے ہمارے ہاتھ میں ساقیا دونوں جہاں سے پھر تو بیڑا پار ہے گر بط مے آئے دریا کے کنارے ہاتھ میں عاشقوں کی آنکھ سے ہر دم برستا ہے لہو رنگ پر ہے آج کل مہندی تمہارے ہاتھ میں خوب ہے تیری حمایت پا کے لوٹے نقد دل اے پری دزد ...

مزید پڑھیے

اپنا اپنا رنگ دکھلاتی ہیں جانی چوڑیاں

اپنا اپنا رنگ دکھلاتی ہیں جانی چوڑیاں آسمانی ارغوانی زعفرانی چوڑیاں اک ذرا رنگ نزاکت بھی رہی مد نظر دھان پان اے جان تم ہو پہنو دھانی چوڑیاں داغ کھا کھا کر ہزاروں دل لہو ہو ہو گئے کل کھلی پہنیں جو تم نے ارغوانی چوڑیاں ہاتھ کھینچے کیوں نہ آرائش سے وہ نازک بدن ساعد نازک پہ کرتی ...

مزید پڑھیے

کبھی خوں ہوتی ہوئے اور کبھی جلتے دیکھا

کبھی خوں ہوتی ہوئے اور کبھی جلتے دیکھا دل کو ہر بار نیا رنگ بدلتے دیکھا جب یہ چاہا کہ لکھیں وصف صفائے رخ یار صفحہ پر پائے قلم ہم نے پھسلتے دیکھا مے میں یہ بات کہاں جو ترے دیدے میں ہے جس کو دیکھا کہ گرا پھر نہ سنبھلتے دیکھا اف رے سوز دل عاشق کہ لحد پر اس کے سنگ مرمر صفت برف پگھلتے ...

مزید پڑھیے

عاشق‌ حق ہیں ہمیں شکوۂ تقدیر نہیں

عاشق‌ حق ہیں ہمیں شکوۂ تقدیر نہیں پیچ‌ قسمت کا کم از زلف گرہ گیر نہیں بس کہ آہوں سے اسیروں کے بہے لخت جگر بے نگیں آج کوئی خانۂ زنجیر نہیں کشتنی پاس تو آ جائے مگر تیرے پاس نیزہ و تیر ہی ہے دشنہ و شمشیر نہیں سب کے اس عمر میں ہو جاتے ہیں ایسے ہی حواس تجھ سے کچھ شکوہ ہمیں اے فلک پیر ...

مزید پڑھیے

جاں فشانی کا واں حساب عبث

جاں فشانی کا واں حساب عبث جو کہو اس کا ہے جواب عبث ماہتاب اور کتاں کا عالم ہے عارض دوست پر نقاب عبث قفل در کی کلید نا پیدا اب تمناے فتح باب عبث زلف پر خم ہوا سے کیوں نہ ہلے آپ کھاتے ہیں پیچ و تاب عبث خط اسے بھیجنا ضرور مگر دوست سے خواہش جواب عبث میرے اشعار سب بیاضی ہیں ہم نشیں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 17 سے 5858