شاعری

مرض پیری لا علاج ہے

اب ضعف کے پنجہ سے نکلنا معلوم پیری کا جوانی سے بدلنا معلوم کھوئی ہے وہ چیز جس کا پانا ہے محال آتا ہے وہ وقت جس کا ٹلنا معلوم

مزید پڑھیے

موجودہ ترقی کا انجام

پوچھا جو کل انجام ترقیٔ بشر یاروں سے کہا پیر مغاں نے ہنس کر باقی نہ رہے گا کوئی انسان میں عیب ہو جائیں گے چھل چھلا کے سب عیب و ہنر

مزید پڑھیے

ریفارم کی حد

دھونے کی ہے اے رفارمر جا باقی کپڑے پہ ہے جب تلک کہ دھبا باقی ہے دھو شوق سے دھبے کو پہ اتنا نہ رگڑ دھبا رہے کپڑے پہ نہ کپڑا باقی

مزید پڑھیے

تقاضائے سن

حالیؔ کو جو کل فسردہ خاطر پایا پوچھا باعث تو ہنس کے یہ فرمایا رکھو نہ اب اگلی صحبتوں کی امید وہ وقت گئے اب اور موسم آیا

مزید پڑھیے

سکوت درویش جاہل

مصروف جو یوں وظیفہ خوانی میں ہیں آپ خیر اپنی سمجھتے بے زبانی میں ہیں آپ بولیں کچھ منہ سے یا نہ بولیں حضرت معلوم ہے ہم کو جتنے پانی میں ہیں آپ

مزید پڑھیے
صفحہ 85 سے 100