سرمائے کی عظمت کا نشاں دیکھ لیا
سرمائے کی عظمت کا نشاں دیکھ لیا دیکھا نہ کبھی تھا وہ سماں دیکھ لیا آنکھوں میں چمکتی ہوئی جنت دیکھی سینے میں جہنم ہے نہاں دیکھ لیا
سرمائے کی عظمت کا نشاں دیکھ لیا دیکھا نہ کبھی تھا وہ سماں دیکھ لیا آنکھوں میں چمکتی ہوئی جنت دیکھی سینے میں جہنم ہے نہاں دیکھ لیا
ہر بات یہاں راز بنی جاتی ہے مجبوری بھی دم ساز بنی جاتی ہے اب میری محبت کی یہ منزل آئی رسوائی بھی ہم راز بنی جاتی ہے
طوفان نئی طرح اٹھا دیکھیں تو دیوار گری شور ہوا دیکھیں تو اک جست میں طے راہ محبت ہوگی روکے گا تمہیں کون ذرا دیکھیں تو
آلام و مصائب میں گرفتار سہی اک جہد مسلسل کا سزا وار سہی کیا سمجھیں گے احباب تباہی میری میں لاکھ بغاوت کا گنہ گار سہی
مرحوم تمناؤں کو کیا یاد کریں کس کس سے کہیں کیسے یہ فریاد کریں خود ہم نے تباہی کی قسم کھائی تھی کس طرح سے پھر شکوۂ بیداد کریں
اشعار میں ڈھلتا ہے مرا سوز دروں افکار میں ملتا ہے حقیقت کا فسوں زخموں کی نمائش نہیں منظور مجھے حالات سے لڑتا ہے ابھی میرا جنوں
مانا کہ ہر اک طرح کے حائل غم ہیں آ جاؤ کہ پھر بزم میں تنہا ہم ہیں ملتے ہیں کہاں ایسے محبت والے اس دور میں دیوانے بہت ہی کم ہیں
ہر رنگ میں امید کا تارا چمکا سیلاب کے آتے ہی کنارا چمکا تاریک سہی رات مگر دیکھو تو وہ دور بغاوت کا شرارا چمکا
خوں ہو کے ٹپکتی ہے تمنا دیکھو آشفتگیٔ دل کا تماشا دیکھو ہاں صبر کے دامن کا سہارا نہ ملا بیتابی میں ہوتے ہوئے رسوا دیکھو
پھر اپنی تمناؤں کا دھاگا ٹوٹا ہاتھوں سے محبت کا وہ دامن چھوٹا پھر آ گیا رسوائی کا موسم یارو دل آبلہ تھا ایک نظر سے پھوٹا