کیوں انجمن غیر میں فریاد کریں
کیوں انجمن غیر میں فریاد کریں پھر خود کو نئی طرح سے آزاد کریں لو ٹھوکریں کھانے کا بلاوا آیا اب چل کے نئے شہر کو آباد کریں
کیوں انجمن غیر میں فریاد کریں پھر خود کو نئی طرح سے آزاد کریں لو ٹھوکریں کھانے کا بلاوا آیا اب چل کے نئے شہر کو آباد کریں
سو طرح کے صدموں سے گزرنا کیسا جینا ہے تو گھٹ گھٹ کے یہ مرنا کیسا یہ لوگ کبھی ہم کو نہ جینے دیں گے لڑنا ہے زمانے سے تو ڈرنا کیسا
اے روح اودھ تیری محبت کے نثار میں اور مرا فن تیری عظمت کے نثار ہاں تجھ سے بچھڑ کر نہ ملا چین مجھے ہیں خواب مرے تیری حقیقت کے نثار
مے خانے میں جانے کا یہ ہنگام نہیں ہنگامہ اٹھانے کا یہ ہنگام نہیں ہاں غم کو امیدوں کا جنازہ نہ کہو اس غم کو مٹانے کا یہ ہنگام نہیں
کہنے کو بہت اہل قلم آئے ہیں ہم سے مگر اس شہر میں کم آئے ہیں کیا بات ہے جچتی نہیں کوئی شے بھی کیا جانئے کیا سوچ کے ہم آئے ہیں
کیوں قہر خداوند مجازی سے ڈرو آزاد رہو بندہ نوازی سے ڈرو محمود کی الفت کا زمانہ یہ نہیں ڈرنا ہے تو پھر رسم ایازی سے ڈرو
ہر لحظہ دھڑکتا ہے دل خانہ خراب ہر لمحہ بجاتا ہے بغاوت کا رباب جینے کی مری عمر ہے جینے دو مجھے اس دور میں جینا بھی تو ہے کار ثواب
خاموشی پہ الزام لگایا نہ کرو بے وجہ محبت بھی جتایا نہ کرو ہم تم سے خفا ہو کے کہاں جائیں گے تم ہم کو کسی طرح منایا نہ کرو
یہ رات جدائی کی بہت روشن ہے پھیلا ہوا یادوں کا ابھی دامن ہے اس رات بھی اشکوں کے دیے جلتے ہیں شاید مرے خوابوں کا یہیں مدفن ہے
ہر ایک حقیقت کا فسانہ ہوگا اپنا بھی کبھی ایسا زمانہ ہوگا خود ان کی نظر ہوگی محبت کی اسیر دل ان کا ہمارا بھی نشانہ ہوگا