سوتے جادو جگانے والے دن ہیں
سوتے جادو جگانے والے دن ہیں عمروں کی حدیں ملانے والے دن ہیں کینا اب کامنی ہے ہونے والی آنکھوں کو نین بنانے والے دن ہیں
سوتے جادو جگانے والے دن ہیں عمروں کی حدیں ملانے والے دن ہیں کینا اب کامنی ہے ہونے والی آنکھوں کو نین بنانے والے دن ہیں
یوں عشق کی آنچ کھا کے رنگ اور کھلے یوں سوز دروں سے روئے رنگیں چمکے جیسے کچھ دن چڑھے گلستانوں میں شبنم سوکھے تو گل کا چہرہ نکھرے
سن یوگ و یوگ کی کہانی نہ اٹھا پانی میں بھیگتے کنول کو دیکھا بیتی ہوں گی سہاگ راتیں کتنی لیکن ہے آج تک کنوارا ناطہ
گل ہیں کہ رخ گرم کے ہیں انگارے بالک کے نین سے ٹوٹتے ہیں تارے رحمت کا فرشتہ بن کے دیتی ہے سزا ماں ہی کو پکارے اور ماں ہی مارے
قطرے عرق جسم کے موتی کی لڑی ہے پیکر ناز کہ پھولوں کی چھڑی گردش میں نگاہ ہے کہ بٹتی ہے حیات جنت بھی ہے آج امیدواروں میں کھڑی
آ جا کہ کھڑی ہے شام پردا گھیرے مدت ہوئی جب ہوئے تھے درشن تیرے مغرب سے سنہری گرد اٹھی سوئے قاف سورج نے اگنی رتھ کے گھوڑے پھیرے
قامت ہے کہ انگڑائیاں لیتی سرگم ہو رقص میں جیسے رنگ و بو کا عالم جگمگ جگمگ ہے شبنمستان ارم یا قوس قزح لچک رہی ہے پیہم
وہ چہرہ ستا ہوا وہ حسن بیمار بے چینی کی روح کو بھی آتا تھا پیار دیکھا ہے کرب کے بھی عالم میں تجھے ہوتا تھا سکون لاکھ جانوں سے نثار
جس طرح رگوں میں خون صالح ہو رواں جس طرح حیات کا ہے مرکز رگ جاں جس طرح جدا نہیں وجود و موجود کچھ اس سے زیادہ قرب اے جان جہاں
دوشیزۂ بہار مسکرائے جیسے موج تسنیم گنگنائے جیسے یہ شان سبک روی یہ خوشبوئے بدن بل کھاتی ہوئی نسیم گائے جیسے