اس در پہ ہر ایک شادماں رہتا ہے
اس در پہ ہر ایک شادماں رہتا ہے خنداں گل امید یہاں رہتا ہے ہر فصل میں دست افتخارالدولہ نیساں کی طرح گہر فشاں رہتا ہے
اس در پہ ہر ایک شادماں رہتا ہے خنداں گل امید یہاں رہتا ہے ہر فصل میں دست افتخارالدولہ نیساں کی طرح گہر فشاں رہتا ہے
جن لوگوں کو ہے مجھ سے عداوت گہری کہتے ہیں وہ مجھ کو رافضی اور دہری دہری کیوں کر ہو جو کہ ہووے صوفی شیعی کیوں کر ہو ماور النہری
آتش بازی ہے جیسے شغل اطفال ہے سوز جگر کا بھی اسی طور کا حال تھا موجد عشق بھی قیامت کوئی لڑکوں کے لیے گیا ہے کیا کھیل نکال
دل سوز جنوں سے جلوہ منظر ہے آج نیرنگ زمانہ فتنہ پرور ہے آج یک تار نفس میں جوں طناب صباغ ہر پارۂ دل بہ رنگ دیگر ہے آج
رقعے کا جواب کیوں نہ بھیجا تم نے ثاقب حرکت یہ کی ہے بیجا تم نے حاجی کلو کو دے کے بے وجہ جواب غالبؔ کا پکا دیا کلیجا تم نے
ان سیم کے بیجوں کو کوئی کیا جانے بھیجے ہیں جو ارمغاں شہ والا نے گن کر دیویں گے ہم دعائیں سو بار فیروزے کی تسبیح کے ہیں یہ دیوانے
گلخن شرر اہتمام بستر ہے آج یعنی تب عشق شعلہ پرور ہے آج ہوں درد ہلاک نامہ بر سے بیمار قارورہ مرا خون کبوتر ہے آج
ہے خلق حسد قماش لڑنے کے لیے وحشت کدۂ تلاش لڑنے کے لیے یعنی ہر بار صورت کاغذ باد ملتے ہیں یہ بدمعاش لڑنے کے لیے
یاران نبی سے رکھ تولّا باللہ ہر یک ہے کمال دیں میں یکتا باللہ وہ دوست نبی کے اور تم ان کے دشمن لا حول ولا قوۃ الا باللہ
سامان ہزار جستجو یعنی دل ساغر کش خون آرزو یعنی دل پشت و رخ آئنہ ہے دین و دنیا منظور ہے دو جہاں سے نو یعنی دل