شاعری

جشن جمہوریت

جشن جمہوریت اب منائیں دیپ یوں ہم خوشی کے جلائیں آئی چھبیس پھر جنوری حوصلوں میں ہوئی تازگی رفتہ رفتہ ہم آگے بڑھیں پھر ترقی کا سامان کریں کارخانے مشین اسلحہ ہر مشین ہم بنائیں ذرا کام سے ہم کو رغبت بھی ہو دیش کی یوں حفاظت بھی ہو سارے دھرموں کا سمان ہو بھارتی جو ہو یک جان ہو نغمے ...

مزید پڑھیے

بچپن

بادشاہی ہے ہمارا بچپن جا کے آتا نہیں پیارا بچپن اک نئی ہستی کی تعمیر ہوئی جب بزرگوں نے سنوارا بچپن ایک دن بنتا ہے کوشش سے قمر ہوتا ہے پہلے ستارا بچپن پیارا پیارا سا نہایت معصوم ہے ہر اک آنکھ کا تارا بچپن ہے ہر اک فکر سے غم سے آزاد ہو ہمارا کہ تمہارا بچپن اس کو بے کار کہا جاتا ...

مزید پڑھیے

گاندھی جی

راہبر دیش بھگتی کا وہ شاہ تھا اک لنگوٹی کا وہ پیار کے وہ لٹاتا تھا پھول تھا اہنسا اسی کا اصول نرمی سے زندگی تنگ کی اس نے انگریزوں سے جنگ کی حوصلے ہو گئے ان کے پست آن پہنچی جو پندرہ اگست دل ہر اک شاد ہو ہی گیا دیش آزاد ہو ہی گیا دوستی کا سبق دے گیا مر کے جاوید وہ ہو گیا پھر کریں یاد اس ...

مزید پڑھیے

جواہر لعل نہرو

جان ہندوستان تھا نہرو جیسے اس کی زباں میں تھا جادو وہ وجاہت وہ شان تھی اس میں واقعی آن بان تھی اس میں امن عالم کا وہ پیامی تھا الغرض دوستی کا حامی تھا ہند کے آسماں کا تارا تھا ہم کو اس نے بہت سنوارا تھا روح پرور رخ و جمال اس کا روشنی ارتقا خیال اس کا لمس گل سے رہا معطر بھی لعل بھی وہ ...

مزید پڑھیے

ہمارا بھارت

پیارا دیش ہمارا بھارت سارے جگ سے نیارا بھارت کوہ ہمالہ اس کا درباں دودھ کی ہرجا بہتی ندیاں مست فضا میں امرت برسے پیاری دھرتی سونا اگلے سب موسم ہیں پاون اس میں سردی گرمی ساون اس میں اوڑھے ہمالہ برف کی چادر اس کے چرن دھوتا ہے ساگر پگ پگ پر یوں جیت ہے اس کی پیار محبت ریت ہے اس کی ہندی ...

مزید پڑھیے

سال مہینہ اور دن

آنکھ جھپکتے ایک سیکنڈ ایک منٹ میں ساٹھ سیکنڈ ساٹھ منٹ کا اک گھنٹہ اک دن میں چوبیس گھنٹہ سات دنوں کا اک ہفتہ ایک ماہ ہے تیس دن کا بارہ مہینے کا اک سال ۳۶۵ دن کا اک سال جنوری میں دن ہیں اکتیس فروری میں ہیں اٹھائیس چار سے سن تقسیم جو پورا فروری اس میں انتیس دن کا مارچ اکتیس اپریل ...

مزید پڑھیے

پچھلے پہر کی دستک

ترے شہر کی سرد گلیوں کی آہٹ مرے خون میں سرسرائی میں چونکا یہاں کون ہے میں پکارا مگر دور خالی سڑک پر کہیں رات کے ڈوبتے پہر کی خامشی چل پڑی رت جگوں کی تھکاوٹ میں ڈوبی ہوئی آنکھ سے خواب نکلا کوئی لڑکھڑاتا ہوا رات کے سرد آنگن میں گرتا ہوا خالی شاخوں میں اٹکے ہوئے چاند کی آنکھ سے ایک ...

مزید پڑھیے

مجید امجدؔ کے لئے

تم آتے ہو دور دیس سے دور دیس سے آنے والوں پر ہر کوئی ہنستا ہے دل ڈرتا ہے جب سرد ہوا کے آنچل میں منہ ڈھانپ پرندے سوتے ہیں جب شام ڈھلے دیواروں پر کچھ سائے گڈمڈ ہوتے ہیں کچھ شکلیں رنگ جماتی ہیں اجڑی اجڑی دہلیزوں پر خاموشی دستک دیتی ہے اور بند کواڑوں کی تنہائی ہر سو خاک اڑاتی ہے اس ...

مزید پڑھیے

مٹی سے ایک مکالمہ

ماں کہتی ہے جب تم چھوٹے تھے تو ایسے اچھے تھے سب آباد گھروں کی مائیں پیشانی پر بوسہ دینے آتی تھیں اور تمہارے جیسے بیٹوں کی خواہش سے ان کی گودیں بھری رہا کرتی تھیں ہمیشہ اور میں تمہارے ہونے کی راحت کے نشے میں کتنی عمریں چور رہی تھی اک اک لفظ مرے سینے میں اٹکا ہے سب کچھ یاد ہے آج کہ ...

مزید پڑھیے

ہوا ہر اک سمت بہہ رہی ہے

ہوا ہر اک سمت بہہ رہی ہے جلو میں کوچے مکان لے کر سفر کے بے انت پانیوں کی تھکان لے کر جو آنکھ کے عجز سے پرے ہیں انہی زمانوں کا گیان لے کر ترے علاقے کی سرحدوں کے نشان لے کر ہوا ہر اک سمت بہہ رہی ہے زمین چپ آسمان وسعت میں کھو گیا ہے فضا ستاروں کی فصل سے لہلہا رہی ہے مکاں مکینوں کی آہٹوں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 935 سے 960