شاعری

شام

دن کی گہری دھوپ نے جو جو گھاؤ دیئے ہیں ان میں میرے درد کا کوئی بھید نہ ڈھونڈو میرے دکھ تو ان دیکھے ہیں دیکھو اس دیوار کے پیچھے برسوں کی نفرت سے گھائل تھکی ہوئی انجانی یادیں پتیاں بن کے بکھر گئی ہیں دور آکاش کے اس کونے میں ایک میلی چادر میں لپٹی شام کھڑی ہے آؤ چلیں اس شام کی چادر ...

مزید پڑھیے

اندیشۂ جاں

کس لئے کہاں سے کیا ہوا کہ میں یہاں آ پہنچا اب مجھے کیسے لے جایا جائے گا وہاں جہاں محبت تھی انوراگ تھا اور اس کا راج تھا آواز کے خدا اب تو ہی بتا کہ افسوس کس پر کیا جائے اور کس کو دہائی دی جائے کس نے مجھے اس طرح مار دیا کہ نہ تو میں اپنی نظر میں رہا نہ دنیا میری نظر میں اٹھاؤ اسے وہاں ...

مزید پڑھیے

1973 کی ایک نظم

یہاں تک ہم آ گئے ہیں اور ہاں تمہارا پتہ انہیں لوگوں سے معلوم ہوا جو مر چکے تھے جب ہم چلے تھے تو آدھی عمر بتانے کے پچھتاوے کے سامنے دن ڈوب رہا تھا ایک گھوڑا کھڑا تھا اور ہانپ رہا تھا ایک منٹ ٹھہرو میں تھوڑی سی چائے پی لوں تو آگے بڑھوں میرے ہاتھ میں یہ جو سفید کاغذ ہے اسے تمہاری ...

مزید پڑھیے

سفر ایسا ہے کہاں کا

جس جہان میں میری آواز نے مجھے چھوڑا تھا وہ اب میری سماعت سے پرے ہے مجھے کچھ سنائی نہیں دیتا مشکل یہ ہے کہ آدمی بہت کچھ سن سکتا نہ دیکھ سکتا ہے پھر بھی شاید کچھ ایسا ہوتا ہے کہ کسی بھی مرنے والے آدمی کی آنکھوں کی کگار پر جب اس کی جان ٹھہر جاتی ہے تو اس کے نام کا پرندہ اسے اچانک اڑا لے ...

مزید پڑھیے

جسم کا نظام

جسم کی بھی ایک جمہوریت ہے جو ہر کس و ناکس میں بے نام تقسیم ہو کے آدمی کو بے اثر کر دیتی ہے جسم کی بھی ایک آمریت ہوتی ہے جو کسی ایک میں جل بجھ کے سب کے لیے راکھ بن جاتی ہے

مزید پڑھیے

ریحان صدیقی کی یاد میں

جانے کتنے ہی راتیں ہوں گی جانے کتنے ہی دن ہوں گے جو تمہاری بیداری اور نیند میں چائے کی پیالیوں میں اور محبت کرنے والوں کے دلوں میں زندہ ہیں میں تمہاری آواز تو اب بھی سن رہا ہوں کئی دنوں سے میرا فون جو بند رہا وہ اب میری روح میں کھل گیا ہے اور ہماری روحوں کے درمیان کوئی فاصلہ ...

مزید پڑھیے

خاک بساط

جیون تو اسی شش و پنج میں گزر جاتا ہے دنیا رہنے کی جگہ ہے بھی یا نہیں وہ لوگ جن سے ہم بالکل ملنا نہیں چاہتے وہی ہم سے کیوں مسلسل مل رہے ہوتے ہیں جنہیں ہم بالکل دیکھنا نہیں چاہتے وہی کیوں مسلسل دکھائی دے رہے ہوتے ہیں چاہئے تو یہ تھا کہ ہم اپنے فضول دل کو کسی خیرات خانہ میں رکھ ...

مزید پڑھیے

انجلاء کے لئے ایک نظم

میرا دکھ میرا آبائی مکان ہے سو میری بیٹی جہاں سے تیرے جسم کی ایک بوند کو محفوظ رکھے ہوئے میں انجانے سفر پر نکلا اور زمین بھر کے تمام دکھوں میں عمر بھر سفر کرتا رہا میری بیٹی تو نے ان لالٹینوں کے ماضی کو نہیں دیکھا جن میں ہر رات کوئی نہ کوئی عورت روشن ہوتی اور پھر بجھ جاتی اور بجھی ...

مزید پڑھیے

اس کے نام جو مجھے نہیں جانتی

نہیں ہمیشؔ ایسا مت ہونے دو ابھی تو تمہیں اسم دینا ہے اس روٹی کے ٹکڑے کو جسے دنیا بھر کی بھوک سے چرایا گیا اور غریبی کس دیش کی دیو مالا ہے تمہیں اسم دینا ہے نوجوانی کے دنوں کی اس امنگ کو یا اس کے نام کے پیڑ کی ٹوٹی ہوئی ایک پتی کو یا ادھوری سچائیوں کے نام پر جلائی گئی کتابوں کو دیکھو ...

مزید پڑھیے

راستے میں شام کا مقدر ہونا

اس کے لہجے میں شام ہو رہی تھی اور راستے راستوں کو چھوڑتے ہوئے کسی اور راستے پر جا رہے تھے اس کا بدن خود سے الگ ہونے کے لئے اپنے ہی بدن سے پوچھ رہا تھا کنوارے رہنے کی تپسیا اکارت گئی کسی چاہنے والے کو اس نے ایک بوسہ بھی نہیں دیا اس کی مٹی نے کسی اور مٹی کو چھوا ہی نہیں شریعت کی آمریت ...

مزید پڑھیے
صفحہ 907 سے 960