شاعری

لرزتے سائے

وہ فسانہ جسے تاریکی نے دہرایا ہے میری آنکھوں نے سنا میری آنکھوں میں لرزتا ہوا قطرہ جاگا میری آنکھوں میں لرزتے ہوئے قطرے نے کسی جھیل کی صورت لے لی جس کے خاموش کنارے پہ کھڑا کوئی جواں دور جاتی ہوئی دوشیزہ کو حسرت و یاس کی تصویر بنے تکتا ہے حسرت و یاس کی تصویر چھناکا سا ہوا اور پھر ...

مزید پڑھیے

تدفین

تدفین چار طرف سناٹے کی دیواریں ہیں اور مرکز میں اک تازہ تازہ قبر کھدی ہے کوئی جنازہ آنے والا ہے کچھ اور نہیں تو آج شہادت کا کلمہ سننے کو ملے گا کانوں کے اک صدی پرانے قفل کھلیں گے آج مری قلاش سماعت کو آواز کی دولت ارزانی ہوگی دیواروں کے سائے میں اک بہت بڑا انبوہ نمایاں ہوتا ہے جو ...

مزید پڑھیے

جنگل کی آگ

آگ جنگل میں لگی تھی لیکن بستیوں میں بھی دھواں جا پہنچا ایک اڑتی ہوئی چنگاری کا سایہ پھیلا تو کہاں جا پہنچا تنگ گلیوں میں امڈتے ہوئے لوگ گو بچا لائے ہیں جانیں اپنی اپنے سر پر ہیں جنازے اپنے اپنے ہاتھوں میں زبانیں اپنی آگ جب تک نہ بجھے جنگل کی بستیوں تک کوئی جاتا ہی نہیں حسن اشجار ...

مزید پڑھیے

ڈھلان

ریت پر ثبت ہیں یہ کس کے قدم حسن کو نرم خرامی کی قسم سر ساحل مری تخئیل جواں گزری ہے یا کوئی انجمن گل بدناں گزری ہے موج نے نقش قدم چاٹ لیے میری تخئیل کے پر کاٹ لیے لوگ دریاؤں کے انجام سے ڈر جاتے ہیں اب تو رستے بھی سمندر میں اتر جاتے ہیں

مزید پڑھیے

قریۂ محبت

بہت شدید تشنج میں مبتلا لوگو یہاں سے دور محبت کا ایک قریہ ہے یہاں دھوئیں نے مناظر چھپا رکھے ہیں مگر افق بقا کا وہاں سے دکھائی دیتا ہے یہاں تو اپنی صدا کان میں نہیں پڑتی وہاں خدا کا تنفس سنائی دیتا ہے

مزید پڑھیے

تحریر

ہوا لہروں پہ لکھتی ہے تو پانی پر تحریر کرتا ہے کہ ہم فرزند آدم کی طرح سب نقش گر ہیں اہل فن ہیں زندگی تخلیق کرتے ہیں ستارہ ٹوٹ جاتا ہے مگر بجھنے سے پہلے اپنی اس جگ مگ عبارت سے فنا پر خندہ زن ہوتا ہے میں مٹ کر بھی آنے والے لمحوں میں درخشاں ہوں جو پتا شاخ سے گرتا ہے قرطاس ہوا پر دائروں ...

مزید پڑھیے

ترک دریوزہ

اب نہ پھیلاؤں گا میں دست سوال میں نے دیکھا ہے کہ مجبور ہے تو میری دنیا سے بہت دور ہے تو تیری قسمت میں جہاں بانی ہے میری تقدیر میں حیرانی ہے بزم ہستی میں سرافراز ہے تو میرے انجام کا آغاز ہے تو تو ہے آسودۂ فرش سنجاب خلد ہے تیرے شبستاں کا جواب مسجد شہر کی محراب کا خم تیری تقدیس کی ...

مزید پڑھیے

اظہار

تجھے اظہار محبت سے اگر نفرت ہے تو نے ہونٹوں کو لرزنے سے تو روکا ہوتا بے نیازی سے مگر کانپتی آواز کے ساتھ تو نے گھبرا کے مرا نام نہ پوچھا ہوتا تیرے بس میں تھی اگر مشعل جذبات کی لو تیرے رخسار میں گلزار نہ بھڑکا ہوتا یوں تو مجھ سے ہوئیں صرف آب و ہوا کی باتیں اپنے ٹوٹے ہوئے فقروں کو ...

مزید پڑھیے

مجھے تلاش کرو

شجر سے ٹوٹ کے جب میں گرا کہاں پہ گرا مجھے تلاش کرو جن آندھیوں نے مری سر زمیں ادھیڑی تھی وہ آج مولد عیسیٰ میں گرد اڑاتی ہیں جو ہو سکے تو انہی سے مرا پتہ پوچھو مجھے تلاش کرو چلی جو مشرق و مغرب سے تند و تیز ہوا مرے شجر نے مجھے پیار سے سمیٹ لیا مجھے لپیٹ لیا اپنی کتنی باہوں میں یہ بے ...

مزید پڑھیے

خوابوں کے بیوپاری

ہم خوابوں کے بیوپاری تھے پر اس میں ہوا نقصان بڑا کچھ بخت میں ڈھیروں کالک تھی کچھ اب کے غضب کا کال پڑا ہم راکھ لیے ہیں جھولی میں اور سر پہ ہے ساہوکار کھڑا یاں بوند نہیں ہے ڈیوے میں وہ باج بیاج کی بات کرے ہم بانجھ زمین کو تکتے ہیں وہ ڈھور اناج کی بات کرے ہم کچھ دن کی مہلت مانگیں وہ آج ...

مزید پڑھیے
صفحہ 899 سے 960