ریستوراں
ریستوراں میں سجے ہوئے ہیں کیسے کیسے چہرے قبروں کے کتبوں پر جیسے مسلے مسلے سہرے اک صاحب جو سوچ رہے ہیں پچھلے ایک پہر سے یوں لگتے ہیں جیسے بچہ روٹھ آیا ہو گھر سے کافی کی پیالی کو لبوں تک لائیں تو کیسے لائیں بیرے تک سے آنکھ ملا کر بات جو نہ کر پائیں کتنی سنجیدہ بیٹھی ہے یہ احباب کی ...