ترک محبت کے بعد
غیر کی ہو کے بھی تم میری محبت چاہو اس گھٹا ٹوپ اندھیرے میں یہ تارے کیسے فرش پر جس کو ابھی تک نہ ملی جائے پناہ عرش سے چاند کا ایوان اتارے کیسے جس کی راہوں پہ بھٹکتے ہوئے جگ بیتے ہیں پھر اسی دشت کو بد بخت سدھارے کیسے قافلے آئے گئے گرد اٹھی بیٹھ گئی اب مسافر کو افق پر سے اشارے کیسے جن ...