شاعری

ترک محبت کے بعد

غیر کی ہو کے بھی تم میری محبت چاہو اس گھٹا ٹوپ اندھیرے میں یہ تارے کیسے فرش پر جس کو ابھی تک نہ ملی جائے پناہ عرش سے چاند کا ایوان اتارے کیسے جس کی راہوں پہ بھٹکتے ہوئے جگ بیتے ہیں پھر اسی دشت کو بد بخت سدھارے کیسے قافلے آئے گئے گرد اٹھی بیٹھ گئی اب مسافر کو افق پر سے اشارے کیسے جن ...

مزید پڑھیے

قیامت

چلو اک رات تو گزری چلو سفاک ظلمت کے بدن کا ایک ٹکڑا تو کٹا اور وقت کی بے انتہائی کے سمندر میں کوئی تابوت گرنے کی صدا آئی یہ مانا رات آنکھوں میں کٹی ایک ایک پل بت سا بن کر جم گیا اک سانس تو اک صدی کے بعد پھر سے سانس لینے کا خیال آیا یہ سب سچ ہے کہ رات اک کرب بے پایاں تھی لیکن کرب ہی ...

مزید پڑھیے

دشت وفا

دوست کہتے ہیں ترے دشت وفا میں کیسے اتنی خوشبو ہے مہکتا ہو گلستاں جیسے گو بڑی چیز ہے غم خواریٔ ارباب وفا کتنے بیگانۂ آئین وفا ہیں یہ لوگ زخم در زخم محبت کے چمن زار میں بھی فقط اک غنچۂ منطق کے گدا ہیں یہ لوگ میں انہیں گلشن احساس دکھاؤں کیسے جن کی پرواز بصیرت پر بلبل تک ہے وہ نہ ...

مزید پڑھیے

اگر ہے جذبۂ تعمیر زندہ

اگر ہے جذبۂ تعمیر زندہ تو پھر کس چیز کی ہم میں کمی ہے جہاں سے پھول ٹوٹا تھا وہیں سے کلی سی اک نمایاں ہو رہی ہے جہاں بجلی گری تھی اب وہی شاخ نئے پتے پہن کر تن گئی ہے خزاں سے رک سکا کب موسم گل یہی اصل اصول زندگی ہے اگر ہے جذبۂ تعمیر زندہ کھنڈر سے کل جہاں بکھرے پڑے تھے وہیں سے آج ایواں ...

مزید پڑھیے

معیار

شاعر اب تک تو یہ کہتا تھا کہ میرا محبوب کچھ اس انداز سے چپ چاپ مرے پاس آیا جیسے پھولوں پہ اترتی ہے سبک پا شبنم لیکن اس دور کو کیا جانیے کیا روگ لگا اب تو محبوب کی آمد بھی نہیں حشر سے کم ایک اک سانس میں ہیں کتنے چھناکے برپا اب تو مس کرتی ہے جب ایسے عذار گل سے ایسی آواز سے گونج اٹھتی ...

مزید پڑھیے

جدید تر

تجھ سے اک عمر کا پیماں تھا مگر میرا نصیب انقلابات کا محکوم ہوا جاتا ہے وہ تصور جو کئی بار نکھارا میں نے اتنا موہوم ہے معدوم ہوا جاتا ہے تیری آنکھوں میں جگائے تھے ستارے میں نے اور چھلکائے تھے گالوں میں حیاؤں کے ایاغ کوئی احساس نہ تھا وقت کی گردش کا مجھے ورنہ کیا رات سے ملتا نہیں ...

مزید پڑھیے

دعا

مجھے تو مژدۂ کیفیت دوامی دے مرے خدا مجھے اعزاز ناتمامی دے میں تیرے چشمۂ رحمت سے کام کام رہوں کبھی کبھی مجھے احساس تشنہ کامی دے مجھے کسی بھی معزز کا ہم رکاب نہ کر میں خود کماؤں جسے بس وہ نیک نامی دے وہ لوگ جو کئی صدیوں سے ہیں نشیب نشیں بلند ہوں تو مجھے بھی بلند بامی دے تری زمین یہ ...

مزید پڑھیے

لذت آگہی

میں عجیب لذت آگہی سے دو چار ہوں یہی آگہی مرا لطف ہے مرا کرب ہے کہ میں جانتا ہوں میں جانتا ہوں کہ دل میں جتنی صداقتیں ہیں وہ تیر ہیں جو چلیں تو نغمہ سنائی دے جو ہدف پہ جا کے لگیں تو کچھ بھی نہ بچ سکے کہ صداقتوں کی نفی ہماری حیات ہے مرے دل میں ایسی حقیقتوں نے پناہ لی ہے کہ جن پہ ایک ...

مزید پڑھیے

روح لبوں تک آ کر سوچے

روح لبوں تک آ کر سوچے کیسے چھوڑوں قریۂ جاں یوسف قصر شہی میں بھی کب بھولا کنعاں کی گلیاں موت قریب آئی تو دنیا کتنی مقدس لگتی ہے کاہش دل بھی خواہش دل ہے آفت جاں بھی راحت جاں میری وحشت کو تو بہت تھی گوشۂ چشم یار کی سیر یوں تو عدم میں وسعت ہوگی عرش بہ عرش کراں بہ کراں غنچے اب تک رنگ ...

مزید پڑھیے

پس آئینہ

مجھے جمال بدن کا ہے اعتراف مگر میں کیا کروں کہ ورائے بدن بھی دیکھتا ہوں یہ کائنات فقط ایک رخ نہیں رکھتی چمن بھی دیکھتا ہوں اور بن بھی دیکھتا ہوں مری نظر میں ہیں جب حسن کے تمام انداز میں فن بھی دیکھتا ہوں فکر و فن بھی دیکھتا ہوں نکل گیا ہوں فریب نگاہ سے آگے میں آسماں کو شکن در شکن ...

مزید پڑھیے
صفحہ 897 سے 960