پاس کے شہر میں فساد
پاس کے شہر سے کرفیو کی بے آواز چاپ دھیرے دھیرے مرے شہر کی گلیوں اور چوراہوں تک آ پہنچی ہے رات کی طرح خوف پھیلا ہے دروازے کھڑکیاں چپ کتے بھی چپ ہراساں دور دور تک سڑکوں کو تکتے ہیں پھر روتے ہیں پاس کے شہر میں نعرے ابھرتے ہیں ایک ہی ساتھ جیسے ڈھیر سارے بکروں کی گردنوں پہ دھار دار ...