شاعری

اندھا

میرے احساسات کی گہرائیوں میں ہے نہاں بے توجہ قبر کی مانند اک اندھا کنواں اس کی تہ میں کوئی قطرہ آب شیریں کا نہیں فیض اس سے روح تشنہ کو کبھی پہنچا نہیں گاہے گاہے گونجتی ہے اس میں اپنی ہی صدا جس سے خود مجھ پر ہوا کرتا ہے طاری خوف سا حوصلوں کو نیم جاں کرتی ہے ہے جس بازگشت دور تر ہوتا ...

مزید پڑھیے

من کا اندھیرا

انسان کو بھگوان نظر آئے گا کیوں کر روشن کے لیے نینوں میں شکتی ہی نہیں ہے بھکتوں کی نگاہوں سے وہ چھپتا نہیں لیکن افسوس کہ سنسار میں بھکتی ہی نہیں ہے ہونٹوں پہ ہیں نروان کی اور گیان کی باتیں سینے کی گپھاؤں میں ہے پاپوں کا بسیرا پوجا کے لیے سب نے جلا رکھے ہیں دیپک مندر میں اجالا ہے ...

مزید پڑھیے

حاصل مطالعہ

وہ جنہیں مجھ سے محبت بھی ہے ہمدردی بھی ہے میرے علمی شوق کو کہتے ہیں بیکار و فضول پوچھتے ہیں وہ مجھے کیوں ان کتابوں سے ہے عشق ہو نہ مالی منفعت کا جن کے پڑھنے سے حصول جانتا ہوں میں بھی مالی فائدہ ان سے نہیں پھر بھی کرتا ہوں دل و جاں سے کتابوں کو پسند سرفرازی دے نہیں سکتی وہ دولت سے ...

مزید پڑھیے

پانی

پانی سے ہویدا ہوتی ہے دنیا میں خدا کی رحمت بھی پانی میں دکھائی دیتی ہے تصویر عذاب و لعنت بھی پانی کی بدولت ملتی ہے انساں کو غذا کی نعمت بھی سیلاب کی صورت میں پانی لاتا ہے جہاں پر آفت بھی اک جھیل کے گہرے پانی پر اس وقت جمی ہے میری نظر افکار ہیں ڈانوا ڈول مرے جذبات ہیں میرے زیر و ...

مزید پڑھیے

کلیوں کا شباب

جس کلی سے صحن گلشن تھا سجا اس کا رس آوارہ بھنورا پی گیا جو کلی تھی زینت بزم نشاط ہو گئی وہ نذر اہل انبساط ہے بہ ہر صورت ہوس کا گر عذاب کیوں بھلا کلیوں پہ آتا ہے شباب

مزید پڑھیے

مشاہدہ

دیوار میں روزن تو ہوا کرتے ہیں لیکن دل میں نہیں ہوتا کوئی اس دور میں روزن پڑتی ہے نظر سب کی تماشوں پہ جہاں کے رہتا ہے نگاہوں سے چھپا سینے کا درپن دیتی ہے ہر اک چیز زمانے کی دکھائی ہوتا نہیں خود اپنا ہی دیدار میسر باہر کے مناظر میں ہیں الجھی ہوئی نظریں آنکھوں سے ہیں اوجھل وہ نظارے ...

مزید پڑھیے

یادوں کا زہر

بیتے ہوئے دنوں کی ہیں یادیں بھی اک عذاب رہتا ہے ذہن و قلب پہ ان کا سدا عتاب ادراک و فہم کو بھی یہ ڈستی ہیں دم بدم جذبات کے لیے بھی نہیں ناگنوں سے کم چاہا تھا شاعری تو نہ مسموم ہو مگر یادوں کا زہر اس پہ بھی اب کر گیا اثر

مزید پڑھیے

خامشی

در حقیقت خامشی معراج ہے گفتار کی اس سے بہتر کوئی بھی صورت نہیں اظہار کی ہو گئی ہے نطق کی ہر ہر ادا جب بے اثر میں نے دیکھا ہے طلسم خامشی کو کارگر خامشی ایسے بھی لمحوں کی کہانی کہہ گئی جن میں گویائی پشیمانی اٹھا کر رہ گئی

مزید پڑھیے

سوچتا ہوں کہ

لاکھ شاداب ہو آباد ہو دنیا کا چمن دل کی قسمت میں ہے تنہائی کے کانٹے کی چبھن بے سہارا یہ ہمیشہ سے رہا ہے یارو اس نے ہر درد اکیلے ہی سہا ہے یارو صرف اک راز جو سینے میں چھپا بیٹھا ہے دوست بن کر اسے تسکین دیا کرتا ہے سوچتا ہوں کہ میں وہ راز بھی افشا کر دوں دل کو اب دہر میں بالکل ہی اکیلا ...

مزید پڑھیے

گیان کی چتا

احساس کے ساحل پہ بہت دیر سے گم صم میں گیان کی ارتھی کو لیے بیٹھا ہوں یارو طے کر کے یہ آیا تھا کہ پھونکوں گا اسے آج اور اب بھی یہی عزم کئے بیٹھا ہوں یارو لیکن کوئی تدبیر سمجھ ہی نہیں آتی کس چیز پہ رکھ کر میں بھلا اس کو جلاؤں کہتی ہیں تمنائیں کہ چھوڑیں گی نہ دل کو پھر اس کے لیے دل کی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 872 سے 960