شاعری

مجھے لے چل

مری سلمیٰؔ مجھے لے چل تو ان رنگیں بہاروں میں! جہاں رنگیں بہشتیں کھیلتی ہیں سبزہ زاروں میں! جہاں حوروں کی زلفیں جھومتی ہیں شاخساروں میں جہاں پریوں کے نغمے گونجتے ہیں کوہساروں میں جوانی کی بہاریں تیرتی ہیں آبشاروں میں مری سلمیٰؔ! مجھے لے چل تو ان رنگیں بہاروں میں وہ مستانہ ...

مزید پڑھیے

جھولا

آیا ساون کا مہینہ نظر آیا جھولا دل کو بھایا مری آنکھوں میں سمایا جھولا سال بھر رہ کے بہشتوں کی فضا میں مہماں ابر کی گود میں بیٹھا ہوا آیا جھولا چولی دامن کا سا ہے ساتھ گھٹا کا اس کا اس طرف آئی گھٹا اس طرف آیا جھولا رت ہے جھولے کی نہ کیوں آج خدائی جھولے ننھی کلیوں کو ہواؤں نے جھلایا ...

مزید پڑھیے

ریت صحرا نہیں

ریت صحرا نہیں، ریت دریا نہیں ریت بس ریت ہے میں فقط میں ہوں اور میری تصویر پر جو ہے مذکور پہچان میری نہیں مجھ میں کتنا ازل مجھ میں کتنا ابد، کتنی تاریخ ہے میں نہیں جانتا ایسے دن رات کو دل نہیں مانتا، پور پر جن کی گنتی ٹھہرتی نہیں آج بس آج ہے کل سحر تک یہی آج تاراج ہے

مزید پڑھیے

میں غیر محفوظ رات سے ڈرتا ہوں

رات کے فرش پر موت کی آہٹیں پھر کوئی در کھلا کون اس گھر کے پہرے پہ مامور تھا کس کے بالوں کی لٹ کس کے کانوں کے در کس کے ہاتھوں کا زر، سرخ دہلیز پر قاصدوں کو ملا؟ کوئی پہرے پہ ہو تو گواہی ملے یہ شکستہ شجر یہ شکستہ شجر جس کے پاؤں میں خود اپنے سائے کی موہوم زنجیر ہے یہ شکستہ شجر تو محافظ ...

مزید پڑھیے

اک انعام کے کتنے نام ہیں

اک پہچان کے کتنے اسم ہیں اک انعام کے کتنے نام ہیں تیرا نام وہ بادل جس کا پیغمبر پر دشت جبل میں سایا ہے تیرا نام وہ برکھا جس کا رم جھم پانی وادی میں دریا کہلائے اور سمندر بنتا جائے تیرا نام وہ سورج جس کا سونا سب کی ملکیت ہے جس کا سکہ ملکوں ملکوں جاری ہے تیرا نام وہ حرف جسے امکان کی ...

مزید پڑھیے

امتناع کا مہینہ

اس مہینے میں غارتگری منع تھی، پیڑ کٹتے نہ تھے تیر بکتے نہ تھے بے خطر تھی زمیں مستقر کے لیے اس مہینے میں غارتگری منع تھی، یہ پرانے صحیفوں میں مذکور ہے قاتلوں، رہزنوں میں یہ دستور تھا، اس مہینوں کی حرمت کے اعزاز میں دوش پر گردن خم سلامت رہے کربلاؤں میں اترے ہوئے کاروانوں کی مشکوں ...

مزید پڑھیے

اداس کہسار کے نوحے

پورا جسم اور جلتا سورج پورے جسم اور جلتے سورج کے اطراف میں شوریدہ سر وحشی پانی دریاؤں کو پورے جسم اور وحشی پانی اچھے لگتے ہیں دونوں پر پھیلا کر اڑنا سارے رنگ سجا کر اڑنا تتلی کو ہموار ہوائیں اچھی لگتی ہیں ٹھنڈی ریت پہ جسم سنہرا سانس سے سانس کا رشتہ گہرا تم ماتھے سے ماتھا ...

مزید پڑھیے

جہاں دریا اترتا ہے

۱ سرشک خوں رخ مضمون پہ چلتا ہے تو اک رستہ نکلتا ہے ندی دریا پہ تھم جائے لہو نقطے پہ جم جائے تو عنوان سفر ٹھہرے اسی رستے پہ سرکش روشنی تاروں میں ڈھلتی ہے اسی نقطے کی سولی پر پیمبر بات کرتے ہیں مجھے چلنا نہیں آتا شب ساکن کی خانہ زاد تصویرو گواہی دو فصیل صبح ممکن پر مجھے چلنا نہیں ...

مزید پڑھیے

شش جہت

لمحۂ نو عظیم ہے سوزش دل ہے کیا بلا جذب و جنوں بھی کچھ نہیں سانجھ سماج ہیچ ہیں رشتہ خوں بھی کچھ نہیں حسرت و آرزو کی نے بندش و بستگی کی لے دمدمۂ قدیم ہے عہد کہن گزر گیا لمحۂ نو عظیم ہے آج کا سحر بے بدل آج کی لو عظیم ہے عطر کی روح میں بسی عصر کے روپ میں رچی پھوٹتی پو عظیم ہے یہ تگ و ...

مزید پڑھیے

گرد باد

بگولا خاک زادہ فرش افتادہ ہوا جاروب کرتی ہے تو اس کا جسم ڈھلتا ہے سفر کی گردشیں سودائے باطن منتشر سوچیں ہیولے سا بگولا بے شباہت قیس زادہ شہر کی گلیوں میں چکراتا ہے خود میں چیختا پل میں کئی قرنوں کے بل کھاتا ہے گرد زرد کا جھولا بگولا ہجر زادہ بلکہ ہجرت زاد صحرا سے ابھی بستی میں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 869 سے 960