سورج کی کرنوں کا گیت
سنہری سورج نے آسماں پر کہا کہ کیا بھیجوں میں زمیں کو یہ راگ تھا کرنوں کی زباں پر زمیں پہ جانے دو تم ہمیں کو ترس گیا دھوپ کو زمانہ ہیں کب سے چھائی ہوئی گھٹائیں جو آج کر دو ہمیں روانہ زمین پر نور جا بچھائیں گھٹا کے پردوں کو چاک کر دیں زمین پر روشنی لٹائیں چمن کو کیچڑ سے پاک کر ...