شاعری

یہ عورتیں

سوچ لو سوچ لو جینے کا یہ انداز نہیں اپنی بانہوں کا یہی رنگ نمایاں نہ کرو حسن خود زینت محفل ہے چراغاں نہ کرو نیم عریاں سا بدن اور ابھرتے سینے تنگ اور ریشمی ملبوس دھڑکتے سینے تار جب ٹوٹ گئے ساز کوئی ساز نہیں تم تو عورت ہو مگر جنس گراں بن نہ سکیں اور آنکھوں کی یہ گردش یہ چھلکتے ہوئے ...

مزید پڑھیے

لمس آخری

نہ رؤو جبر کا عادی ہوں مجھ پہ رحم کرو تمہیں قسم مری وارفتہ زندگی کی قسم نہ رؤو بال بکھیرو نہ تم خدا کے لیے اندھیری رات میں جگنو کی روشنی کی قسم میں کہہ رہا ہوں نہ رؤو کہ مجھ کو ہوش نہیں یہی تو خوف ہے آنسو مجھے بہا دیں گے میں جانتا ہوں کہ یہ سیل بھی شرارے ہیں مری حیات کی ہر آرزو جلا ...

مزید پڑھیے

اے نگار وطن

تجھے کچھ اس کی خبر بھی ہے اے نگار وطن ترے لئے کوئی سینہ فگار ہے اب بھی اٹھا چکا ہوں فریب وفا کے داغ مگر شکستہ دل کو ترا اعتبار ہے اب بھی ہزاروں کاہکشاں نے بچھائے جال مگر مری نظر میں تری رہ گزار ہے اب بھی وہ ایک قطرہ جو ٹپکا تھا تیرے دامن پر وہ ایک نقش مرا شاہکار ہے اب بھی وہ ایک لمحہ ...

مزید پڑھیے

شناسائی

رات کے ہاتھ پہ جلتی ہوئی اک شمع وفا اپنا حق مانگتی ہے دور خوابوں کے جزیرے میں کسی روزن سے صبح کی ایک کرن جھانکتی ہے وہ کرن درپئے آزار ہوئی جاتی ہے میری غم خوار ہوئی جاتی ہے آؤ کرنوں کو اندھیروں کا کفن پہنائیں اک چمکتا ہوا سورج سر مقتل لائیں تم مرے پاس رہو اور یہی بات کہو آج بھی حرف ...

مزید پڑھیے

کشمیر

سرخ پھولوں سے لہو پھوٹ رہا ہے شاید آج جنت میں جہنم کے نظارے دیکھو آج مزدور کے ماتھے کا پسینہ بن کر آسمانوں سے بھی ٹوٹیں گے ستارے دیکھو آج محکوم نگاہوں کو جلال آیا ہے راکھ کی گود میں پلتے ہیں شرارے دیکھو آج ایوان حکومت کے ستوں کانپ اٹھے کس طرح مڑ گئے یہ خون کے دھارے دیکھو جبر اور ...

مزید پڑھیے

خود کشی سے پہلے

زندگی ناچ کہ ہر لمحہ ہے جنت بہ کنار دیکھ یہ لب ہیں یہ آنکھیں یہ گلابی رخسار پھر نہ آئے گی پلٹ کر تری دنیا میں بہار آج کی رات غنیمت ہے چراغاں کر لیں ایک انگڑائی جو لی کھل گئیں کالی زلفیں پھر مجھے کھینچ رہی ہیں یہ گھنیری پلکیں دیکھ ہیجان سے لرزاں ہیں یہ عارض کی رگیں آج اس جنس گراں ...

مزید پڑھیے

سالگرہ

کون گستاخ ہے کیا نام ہے کیوں آیا ہے پہرے والو اسے خنجر کی انی سے روکو اپنی بندوقوں کی نالی سے ڈراؤ اس کو اور اس پر جو نہ مانے اسے توپوں کی سلامی دے دو جشن کا دن ہے مری سالگرہ کا دن ہے آج محلوں میں جلیں گے مہ و انجم کے چراغ آج بجھتے ہوئے چہروں کی ضرورت کیا ہے آج مایوس نگاہوں کی ضرورت ...

مزید پڑھیے

ابھی تو میں جوان ہوں

ابھی تو میں جوان ہوں جوان ہو تو زندگی کی نبض گدگدا تو دو جوان ہو تو وقت کی سیاہیاں مٹا تو دو یہ آگ لگ رہی ہے کیوں اسے ذرا بجھا تو دو ابھی تو میں جوان ہوں جوان ہو تو آندھیوں سے ڈر رہے ہو کس لئے جوان ہو تو بے کسی سے مر رہے ہو کس لئے عروس نو کی طرح تم سنور رہے ہو کس لئے ابھی تو میں جوان ...

مزید پڑھیے

پردۂ زنگاری

دیکھ ان ریشمی پردوں کی حدوں سے باہر دیکھ لوہے کی سلاخوں سے پرے دیکھ سڑکوں پہ یہ آوارہ مزاجوں کا ہجوم دیکھ تہذیب کے ماروں کا ہجوم اپنی آنکھوں میں چھپائے ہوئے ارمان کی لاش قافلے آتے چلے جاتے ہیں زندگی ایک ہی محور کا سہارا لے کر ناچتے ناچتے تھک جاتی ہے ناچتے ناچتے تھک جاتی ہے تیرے ...

مزید پڑھیے

استقبال

ابل رہا ہے ترنم چھلک رہی ہے شراب پیو پیو کہ نئے سال کی کرن پھوٹی مگر یہ کون ہے ہر بار مجھ سے کہتا ہے ترا خمار بھی جھوٹا شراب بھی جھوٹی وہ دیکھو بنت کلیسا کی نیلگوں آنکھیں جھکی جھکی سی ہیں پلکیں مگر سبو دے گی یہ چیخ ہاں یہ تمدن کی ایک ہچکی تھی اسی دیار میں انسانیت لہو دے گی مگر لہو ...

مزید پڑھیے
صفحہ 864 سے 960